کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان یعنی سی سی پی کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ سمیت دیگر لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل آپریٹرز پرعائد جرمانے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلٹ ٹربیونل نے مذکورہ کمپنیوں کو 30 روز کے اندر جرمانہ ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے تاہم مشروط طور پر جرمانے میں نصف سے زائد کمی بھی کی ہے، سی سی پی نے ہر ایل ڈی آئی آپریٹر، بشمول پی ٹی سی ایل، پر سالانہ ٹرن اوور کا 7.

5 فیصد جرمانہ عائد کیا تھا کیونکہ انہوں نے انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس نامی ایک مسابقت مخالف معاہدہ کیا تھا۔

پس منظر

2012 میں ایل ڈی آئی آپریٹرز بشمول پی ٹی سی ایل نے ایک معاہدہ کیا جس کے تحت تمام آنے والی بین الاقوامی کالز کو ایک ہی گیٹ وے کے ذریعے گزارا جانا تھا، جسے ایل ڈی آئی کنسورشیم کے سربراہ کی حیثیت سے پی ٹی سی ایل چلاتا تھا۔

اس انتظام کے تحت فی منٹ ریٹ تقریباً 2 سینٹ سے بڑھا کر 8.8 امریکی سینٹ کردیا گیا اور آمدنی کے حصے اور ٹریفک کوٹے آپریٹرز میں تقسیم کیے گئے، جس کے نتیجے میں مسابقتی نیٹ ورکس بند ہوگئے اور بیرون ملک سے کال کرنے والوں کے نرخ بڑھ گئے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے پی ٹی سی ایل ملازمین پینشن کیس پر اہم فیصلہ سنا دیا

سی سی پی نے اس انتظام کو ’کارٹیل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قیمت مقرر کرنے اور مارکیٹ تقسیم کرنے کا عمل تھا۔ اپریل 2013 میں سی سی پی نے تمام ایل ڈی آئی آپریٹرز پر 7.5 فیصد سالانہ ٹرن اوور کے برابر جرمانہ عائد کیا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ہدایت دی کہ انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس سے قبل مروجہ مسابقت کو بحال کرے۔

اعداد و شمار کے مطابق انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس کے بعد آنے والی کالز کی تعداد ستمبر 2012 میں 1.9 ارب منٹ سے فروری 2013 میں صرف 579 ملین منٹ تک یعنی 70 فیصد کم ہوگئی، لیکن ایل ڈی آئی آمدن 8.37 ملین ڈالر سے 59 ملین ڈالر تک یعنی 308 فیصد بڑھ گئی۔

ٹربیونل کا فیصلہ

کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے سی سی پی کے فیصلے کو برقرار رکھا لیکن جرمانہ کم کرتے ہوئے اسے صرف 2 فیصد کر دیا، جو انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس کے ذریعے پیدا ہونے والے ٹرن اوور پر لاگو ہوگا، اگر آپریٹرز نے 30 دن کے اندر ادائیگی نہ کی تو اصل 7.5 فیصد جرمانہ بحال کر دیا جائے گا۔

عدالتی حکم میں ’ریاستی دباؤ‘ یا وزارت آئی ٹی کی ہدایات کو مسترد کر دیا گیا، یہ مؤقف اپناتے ہوئے کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایل ڈی آئی آپریٹرز نے خود ہی انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس کے لیے پالیسی ہدایت حاصل کی تھا۔

مزید پڑھیں:انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا مسئلہ حل کرلیا گیا، پی ٹی سی ایل کا دعویٰ

ٹربیونل نے واضح کیا کہ کمپٹیشن ایکٹ 2010 حکومتی اداروں اور ریگولیٹرز پر بھی لاگو ہوتا ہے، اور حتیٰ کہ پی ٹی اے کو بھی مسابقت محدود کرنے پر جواب دہ ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے اس دلیل کو بھی رد کر دیا کہ چونکہ کالز مقامی صارفین کے لیے مفت تھیں اس لیے یہ کہتے ہوئے کہ معاہدے نے مارکیٹ میں داخلے اور مسابقت کو محدود کردیا، سی سی پی کو دائرہ اختیار حاصل نہیں تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس ایل ڈی آئی کنسورشیم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے پی ٹی سی ایل ٹربیونل ریاستی دباؤ سی سی پی صارفین کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن ایکٹ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان گیٹ وے وزارت آئی ٹی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس ایل ڈی آئی کنسورشیم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے پی ٹی سی ایل ٹربیونل ریاستی دباؤ سی سی پی صارفین کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان گیٹ وے وزارت آئی ٹی انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس ایل ڈی آئی آپریٹرز اپیلٹ ٹربیونل پی ٹی سی ایل ٹربیونل نے سی سی پی کر دیا کے لیے

پڑھیں:

اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج

تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے 27 ویں ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع  کردیا مظاہرین کے بینرز  پر درج نعرے  ’آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد‘، ’27ویں ترمیم مستردٗ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپوزیشن اتحاد، تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے 27 ویں ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کے سلسلے میں منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔

27ویں ترمیم کو 13 نومبر کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد قانون کا درجہ دیا گیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی،

اس قانون نے عدلیہ اور فوج میں بڑی ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں متعارف کرائیں، جبکہ قانونی حلقوں، سابق اور موجودہ ججوں نے اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔

جمعہ کو ایک اجلاس میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان نے عہد کیا تھا کہ وہ آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے بھرپور احتجاج کرے گی، اسی منصوبے کے تحت آج اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔

مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ ’آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد‘، ’27ویں ترمیم مسترد‘، اور ’عدلیہ کی غلامی عوام کی غلامی ہے‘۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس سے سپریم کورٹ تک بھی احتجاجی مارچ کریں گے تاکہ 27ویں ترمیم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکے۔

احتجاج میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ اور ٹی ٹی اے پی کے وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا، اور سابق قومی اسمبلی اسپیکر اسد قیصر شامل تھے۔

گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی نے پنجاب اسمبلی سے چیئرنگ کراس تک مارچ کیا تاکہ 27 ویں ترمیم کی منظوری کے خلاف احتجاج درج کرایا جا سکے۔

گزشتہ ہفتے، تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں 27 ویں ترمیم کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی۔

گزشتہ سال اپریل میں قائم ہونے والی تحریک تحفظ آئین پاکستان، 6 اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہے، جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے، جولائی میں اس نے اپنی تنظیمی ساخت کو باضابطہ شکل دی تھی اور حکومت مخالف تمام احتجاجی تحریکوں کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وائٹ ہاؤس پہنچ گئے، صدر ٹرمپ کی جانب سے استقبال
  • اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج
  • بنگلہ دیش میں کریک ڈاؤن؛ 24 گھنٹوں میں 1,649 افراد گرفتار
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: رقم کی ادائیگی کا نیا نظام متعارف کروا دیا گیا  
  • پنجاب: بزنس آپریٹرز کا صارفین سے ٹیکس لینے اور سرکاری خزانے میں جمع نہ کروانے کیخلاف کارروائیاں
  • بینک ڈپازٹ کیلئے خریدے جانیوالے زرمبادلہ کیلئے بینک کے ذریعے ادائیگی کی شرط عائد
  • سرکاری حج اسکیم 2026کی دوسری قسط جمع کرانے کی آخری مہلت میں 3روز کی توسیع
  • سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت
  • سزائے موت کا مطالبہ؛ شیخ حسینہ کے خلاف 5 سنگین الزامات کیا ہیں؟