غزہ میں بچوں کیلئے کوئی مقام بھی محفوظ نہیں، یونیسیف
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی بچے ہر روز پناہ گاہوں میں، سڑکوں پر اور یہانتک کہ خوراک، پانی اور طبی امداد کی تلاش میں بھی مسلسل قتل کئے جا رہے ہیں! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے تازہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی بچے ہر روز جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں اور مسلسل زخمی ہو رہے ہیں۔ اپنے بیان میں فلسطینی بچوں کی جانوں اور ان کے تحفظ کو ترجیح دینے پر زور دیتے ہوئے یونیسف نے لکھا کہ غزہ کی پٹی میں بچوں کے لئے کوئی مقام بھی محفوظ نہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں یونیسیف نے لکھا کہ غزہ میں ہر روز کمسن بچے قتل اور زخمی ہو رہے ہیں، چاہے وہ کہیں بھی ہوں؛ ان کے خلاف انسانیت سوز تشدد جاری ہے جبکہ انسانی امداد انتہائی ناکافی ہے! بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی نے تاکید کی کہ غزہ کے بچوں کو اب مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے!
یونیسیف نے لکھا کہ فلسطینی بچوں کو ان اسکولوں تک میں مسلسل قتل کیا جا رہا ہے کہ جنہیں "پناہ گاہوں" میں تبدیل کیا گیا تھا درحالیکہ وہ باہر کھیل رہے ہوتے ہیں یا خوراک، پانی و غذائی اشیاء کے حصول کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ یونیسف نے مزید لکھا کہ غزہ کے بچوں کو حتی طبی امداد کے حصول کے دوران بھی (بمباری کے ذریعے) قتل کر دیا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک جاری غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی انسانیت سوز جنگ میں غزہ کے 2 لاکھ 17 ہزار سے زائد شہریوں کو قتل و زخمی کیا جا چکا ہے جن میں زیادہ تر تعداد بچوں و خواتین کی ہے۔ علاوہ ازیں اس انسانیت سوز اسرائیلی جنگ میں اب تک 9 ہزار سے زائد فلسطینی شہری لاپتہ بھی ہو چکے ہیں جبکہ غزہ کی 90 فیصد سے زائد آبادی بے گھر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بچوں بچوں کے رہے ہیں لکھا کہ کہ غزہ
پڑھیں:
ایمان مزاری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-08-18
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف دائر توہین عدالت کارروائی کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد درخواست کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔ وکیل کی جانب سے ججوں کی تقسیم کی بات کرنے پرجسٹس محسن اختر کیانی درخواست گزار احتشام احمد پر برہم ہوگئے اور کہا کہ یہیں پر رک جائیں آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا، ججز کو بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، کوئی اور آ کر بتائے گا کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا۔ کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے، صرف اپنے کیس کی حد تک رہیں ہم اس عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے ایمان مزاری کی پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر پڑھی۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں توہین عدالت کیسے لگتی ہے؟ آپ اخبار پڑھتے ہیں، وی لاگ سنتے ہیں سب کو آزادی اظہارِ رائے ہے۔پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔