چین کی شنگھائی تعاون تنظیم ممالک سے رواں برس تجارت 293.18 ارب ڈالر تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
بیجنگ:
چین کی وزارت تجارت نے بتایا ہے کہ حالیہ برسوں میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) نے علاقائی اقتصادی تعاون میں نئی پیش رفت کی ہے اور رواں سال جنوری سے جولائی تک ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ تجارتی حجم 293.18 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
چین کے میڈیا کے مطابق گزشتہ 5 سال میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ چین کی تجارت کا حجم یکے بعد دیگرے 300 ارب ڈالر، 400 ارب ڈالر اور 500 ارب ڈالر سے تجاوز کرتے ہوئے 2024 میں 512.
بیان میں کہا گیا کہ چین کی 2024 میں دیگر رکن ممالک سے ای کامرس درآمدات میں سال بہ سال 34 فیصد اضافہ ہوا اور ای کامرس چینلز کے ذریعے زیادہ سے زیادہ اعلیٰ معیار کی اسپیشلٹی مصنوعات چینی مارکیٹ میں داخل ہوئیں۔
اس کے ساتھ ساتھ رکن ممالک میں سرمایہ کاری، اقتصادی اور تکنیکی تعاون بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق رواں سال جولائی تک ایس سی او کے دیگر رکن ممالک میں چین کی جانب سے مختلف صنعتو ں میں براہ راست سرمایہ کاری 40 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرمایہ کاری کے منصوبے آہستہ آہستہ روایتی شعبوں سمیت توانائی، معدنیات اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے ڈیجیٹل معیشت اور سبز ترقی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کی جانب پھیل رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رکن ممالک ارب ڈالر چین کی
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔