کوئٹہ۔پشاور ٹرین آپریشن معطل، مسافر پریشان، ریلوے کو لاکھوں کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث پاکستان ریلویز نے کوئٹہ اور پشاور کے درمیان ٹرین آپریشن احتیاطی طور پر 2 دن کے لیے معطل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں مسافر شدید مشکلات اور پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
جعفر ایکسپریس اور بولان میل بندریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس 25 اور 26 اگست کو کوئٹہ سے پشاور نہیں جائے گی۔ پشاور سے کوئٹہ آنے والی سروس بھی مکمل طور پر منسوخ کر دی گئی ہے۔ بولان میل (کوئٹہ تا کراچی) سروس بھی بند رہے گی۔ تاہم، چمن مسافر ٹرین اپنے مقررہ وقت کے مطابق روانہ ہوئی۔
مالی نقصان میں اضافہریلوے انتظامیہ کے مطابق ٹرین آپریشن کی بندش سے:
روزانہ صرف ٹکٹوں کی مد میں 15 لاکھ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ جعفر ایکسپریس کی دو روزہ بندش سے نقصان کا تخمینہ 30 لاکھ روپے سے زائد ہو جائے گا۔ بلٹی سروس معطل ہونے سے بھی لاکھوں روپے کا اضافی خسارہ ہوگا۔
مسافروں کی پریشانیکوئٹہ کے شہری شہباز علی نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’اچانک ٹرین سروس کی بندش نے ہمیں مایوسی اور مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ میرا 26 اگست کو اہل خانہ کے ساتھ راولپنڈی جانے کا پروگرام تھا تاکہ ایک تقریب میں شریک ہو سکوں، لیکن اب یہ ممکن نہیں رہا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ قومی شاہراہوں پر سیکیورٹی خدشات کے باعث بس کے ذریعے سفر محفوظ نہیں۔ ہوائی کرائے عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں۔ اس وقت کوئٹہ سے لاہور کا ہوائی ٹکٹ 40 سے 50 ہزار روپے تک کا ہے۔
عوامی مطالبہشہریوں نے حکومت اور ریلوے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کو مناسب اور محفوظ سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ غریب عوام یوں مشکلات میں محصور نہ رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بولان میل پاکستان ریلوے جعفر ایکسپرس کوئٹہ پشاور ٹرین سروس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بولان میل پاکستان ریلوے جعفر ایکسپرس کوئٹہ پشاور ٹرین سروس
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔