لاہور:

سوئی ناردرن کی جانب سے ایک بار پھر گیس مہنگی کرنے کی درخواست کردی گئی۔

سوئی ناردرن گیس کمپنی نے اپنے شاہانہ اخراجاتاور لائن لاسز کم کرنے کے بجائے آسان راستہ نکال لیا  اور  ایک بار پھر  اوگرا سے  291 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ مانگ لیا۔  یہ  اضافہ گیس  اور اس کی ٹرانسپورٹیشن کی مد میں مانگا  گیا ہے۔

چیئرمین اوگرا کا کہنا ہے کہ فیصلہ کمپنیوں اور صارفین دونوں  کے مفاد کو سامنے رکھ کر کیا جائے گا تاہم ٹیرف بڑھانا مجبوری ہے ۔

اوگرا نے قیمت میں اضافے  کے لیے عوامی  سماعت لاہور سوئی گیس ہیڈ آفس میں  کی، جس میں سوئی ناردرن گیس کمپنی حکام  اور صارفین نے اپنا اپنا مؤقف پیش کیا  ۔ چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے کہا کہ  گیس کی قیمتوں میں صارفین کو ریلیف دینے کے لیے سوئی گیس  کمپنیوں کے بینچ مارک کو سخت کیا ہے۔  

انہوں نے کہا کہ 84 ارب روپے کی بینچ مارک کی مد میں سوئی ناردرن گیس کمپنی کی کٹوتی کی سوئی سدرن  گیس کمپنی کی 57 ارب روپے کی کٹوتی کی  مجموعی طور پر ​ 141 ارب روپے کی ریونیو ریکوائرمنٹ مسترد کیں۔ انہوں نے بتایا کہ  قیمتیں قابو میں رکھنے کے اقدامات کر رہے ہیں ۔ دونوں گیس کمپنیوں کا بھی پتا ہے، ان کے مالی خسارے کو بھی دیکھنا ہے۔

سماعت کے دوران  سی این جی اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر انڈسٹریل صارفین نے اس کی شدید  مخالفت کی۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر غیاث پراچہ کا کہنا تھا کہ سوئی ناردرن اپنے اخراجات کم کرے سارا بوجھ صارفین پر ڈال رہی ہے۔ سوئی ناردرن نے پہلے 271 روپے اضافہ مانگا تھا اور اب 20 روپے  ایل این جی کی ٹرانسپورٹیشن چارجز بھی شامل کر کے  بڑھا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  گیس وافر مقدار میں موجود ہے مگر صارفین کو گیس نہیں مل رہی۔ گھریلو کمرشل اور انڈسٹریل صارفین کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، لوگ ایل پی جی استعمال کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔  انہوں نے مطالبہ کیا کہ گیس دیں اور قیمت بھی کم کریں۔

سماعت میں  گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف صارفین نے سخت تنقید کی، جس پر  چیئرمین اوگرا نے کہا کہ کوشش ہو گی کم سے کم ٹیرف بڑھایا جائے  تاکہ کسی پر بھی بوجھ نہ پڑے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گیس کمپنی نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ

متعلقہ مضامین

  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • ایل پی جی سستی، اوگرا نے قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا
  • اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کر دی
  • ایل پی جی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان، اوگرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کردی، گھریلو سلنڈر 69 روپے 44 پیسے سستا ہوگیا
  • نئے گیس کنکشنز کی درخواستوں کی بھرمار، سسٹم بیٹھ گیا
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • سوئی ناردرن کمپنی کو چند روز میں 4 لاکھ درخواستیں موصول