اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنان کو پوری مدد فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے اپنی فوجیں لبنانی چوکیوں سے واپس بلانے کا عندیہ بھی دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان کی خودمختاری کی بحالی اور ریاستی اداروں کی بالادستی کے لیے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

بیان میں یہ پیشکش بھی کی گئی ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لبنانی فیصلے کے حق میں ایک محفوظ اور مستحکم مستقبل کیلئے تعاون پر آمادہ ہیں۔

اسرائیل نے نہ صرف حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کی مکمل حمایت کرنے کا اعلان کیا بلکہ اس کے بدلے میں مرحلہ وار اپنی فوج کو جنوبی لبنان کی چوکیوں سے واپس بلانے کا بھی عندیہ دیا۔

وزیراعظم ہاؤس کے بیان میں کہا گیا کہ اگر لبنانی فوج ضروری اقدامات اٹھا کر حزب اللہ کو غیر مسلح کرتی ہے تو اسرائیل امریکا کی قیادت میں بننے والے سیکیورٹی میکنزم کے ساتھ ہم آہنگی میں فوجی انخلا کے اقدامات کرے گا۔

یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب نو ماہ قبل نومبر 2024 میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان ایک سال طویل سرحدی لڑائی کے بعد جنگ بندی معاہدہ طے پایا۔

یاد رہے کہ اسرائیل اب بھی جنوبی لبنان کے پانچ اہم مقامات پر موجود ہیں اور حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔

لبنانی صدر جوزف عون اور وزیراعظم نواف سلام نے رواں ماہ امریکا کی تجویز کردہ منصوبے کو منظور کر لیا جس کے تحت حزب اللہ کو رواں سال کے آخر تک غیر مسلح کیا جانا ہے۔

تاہم ایران نواز یہ تنظیم جو لبنان کی ایک بڑی سیاسی جماعت بھی ہے پہلے ہی اس فیصلے کے خلاف مزاحمت کا اعلان کرچکی ہے۔

حزب اللہ کے حامیوں نے حالیہ دنوں بیروت میں سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کر کے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

امریکی خصوصی ایلچی ٹام بیراک نے حالیہ دنوں بیروت اور یروشلم کا دورہ کیا اور کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔ لبنان نے پہلا قدم اٹھا لیا۔ اب وقت ہے کہ اسرائیل بھی مکمل انخلا کرے۔

امریکا نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ لبنان میں ’’غیر ضروری‘‘ فوجی کارروائیاں روک دے کیونکہ اس سے بیروت کی حکومت کے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ پر 500 سے زائد فضائی حملوں میں 230 سے زائد مزاحمت کاروں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کو غیر مسلح کرنے کے

پڑھیں:

دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان

لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور  خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
  سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔ 

محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!

متعلقہ مضامین

  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ