وفاق المدارس، مڈل تا ماسٹر امتحانات کی فیسیں بڑھا دیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
راولپنڈی:
وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے بھی دینی مدارس کی حفظ القرآن اور مڈل سے لیکر ماسٹر لیول کے کلاسز کے سالانہ امتحانات کی فیسوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔
سالانہ امتحان 1470 ہجری و 2026 عیسوی کی سنگل ڈبل ٹرپل فیسیں بڑھانے کا سرکلر جاری کیا گیا۔ سنگل فیس یکم ربیع الاول سے30ربیع الاول جمع کرائی جاسکے گی۔
ڈبل فیس یکم ربیع الثانی سے 15ربیع الثانی اور ٹرپل فیس 16 ربیع الثانی سے 30 ربیع الثانی اور 4 گنا فیس یکم جمادی الاولی سے 15جمادی الاولی تک جمع کرائی جا سکے گی، تمام داخلے آن لائن ہوں گے، داخلہ فارم کی ہارڈکاپی بھی بنک چالان ساتھ جمع کرانا ہوگی۔
تحفیظ القرآن کے امتحان کی سنگل فیس 495، ڈبل 990، ٹرپل 1485اور 4 گنا فیس 1980روپے کردی گئی۔ متوسط ( مڈل )کے امتحان کی سنگل فیس 540روپے،ڈبل 1080،ٹرپل 1620 اور 4 گناہ فیس 2160روپے کی گئی۔
سکینڈری و ہائر سیکنڈری لیول کیلیے رجسٹریشن ثانویہ عامہ سال اول (نہم کلاس) میں ہوگی اور اس رجسٹریشن کی فیس یکم تا اختتام ماہ ربیع الاول 220روپے ہوگی، یکم ربیع الثانی تا 15ربیع الثانی 440 روپے ہوگی اور 15ربیع الثانی تا اختتام ذو الحج 660روپے ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ربیع الثانی فیس یکم
پڑھیں:
اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور ( آئی این پی)عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے امتحانی معاملات وفاقی ادارے انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) کے حوالے کرنے کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پختونخوا کی تعلیمی خودمختاری پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی تعلیمی بورڈز کو وفاق کے سپرد کرنے کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ فیصلہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی روح کے منافی اور صوبائی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ چھوٹے صوبوں سے اختیارات واپس لینے کے معاملے میں صوبائی اور وفاقی حکومت ایک پیج پر ہیں۔ خیبر پختونخوا کے تعلیمی نظام کو وفاق کے زیرِ اثر لانے کی کوشش دراصل صوبے کے اختیارات سلب کرنے کے مترادف ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو تعلیمی پالیسی سازی کا حق دیا تھا، مگر پی ٹی آئی حکومت اس اختیار کو واپس کر کے وفاق کے سپرد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 برسوں میں پہلے ہی تعلیمی ادارے بدانتظامی، مالی بحران اور حکومتی عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اب تعلیمی بورڈز کو وفاقی ادارے کے سپرد کرنے کی کوشش دراصل صوبے کے تعلیمی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی سازش ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر نے سوال اٹھایا کہ اگر امتحانی نظام میں شفافیت کا مقصد واقعی بہتر گورننس ہے، تو پھر تعلیمی بورڈز کو مضبوط کیوں نہیں کیا جا رہا؟ وفاقی ادارے کے ذریعے ای مارکنگ اور امتحانی مواد کی تیاری نہ صرف مالی بوجھ بڑھائے گی بلکہ صوبے کے آٹھ بورڈز کے انتظامی اختیارات بھی محدود کر دے گی۔ انہوں نے صوبائی کابینہ سے مطالبہ کیا کہ اس سمری کو فوری طور پر مسترد کیا جائے اور تعلیمی نظام پر صوبائی کنٹرول برقرار رکھا جائے۔ تعلیم ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، اسے وفاقی تجربات کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی خودمختاری، تعلیم پر صوبوں کے اختیار اور اٹھارویں ترمیم کے تحفظ کی جدوجہد ہر فورم پر کرتی رہے گی۔ میاں افتخار حسین کا مزید کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی و تعلیمی خودمختاری پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گی۔ اٹھارویں ترمیم ملک کی وفاقی روح کا ضامن ہے، اور جو قوتیں اس ترمیم کے ثمرات واپس لینا چاہتی ہیں، دراصل وہ صوبوں کے حقوق، جمہوریت اور وفاق کی مضبوطی کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی اٹھارویں آئینی ترمیم کو کبھی رول بیک نہیں ہونے دے گی۔