جولائی 2026ء سے نئی آٹو پالیسی نافذ ہوگی، وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
کراچی:
وزارت تجارت کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ جولائی 2026ء سے نئی آٹو پالیسی کا نفاذ ہوگا جون میں پرانی پالیسی ختم ہوجائے گی، کمرشل بنیادوں پر گاڑیوں کی امپورٹ سے متعلق نئی شرائط لاگو ہوں گی، باہر سے منگوائی گئی گاڑیوں پر عالمی معیار لاگو ہوگا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ اور صنعت و پیداوار کا اجلاس سینیٹر عون عباس بپی کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ وزارت تجارت کی نیشنل ٹیرف پالیسی 25-30 سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
کمیٹی کو بتایا کہ قومی ٹیرف پالیسی کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی، پالیسی کے تحت زیادہ سے زیادہ کسٹمز ڈیوٹی 15 فیصد عائد ہوگی، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کا ریٹ اس وقت زیادہ سے زیادہ 7 فیصد تک ہے، اے سی ڈی کو کو مرحلہ وار کم کرکے زیرو پر لایا جائے گا، ریگولیٹری ڈیوٹیز آٹو سیکٹر پر بہت زیادہ ہائی ہیں، پالیسی کے تحت ریگولٹری ڈیوٹی کو 50 فیصد سے بتدریج کم کیا جائے گا، آٹو سیکٹر ٹیرف کو ریشنلائز کیا جائے گا، جولائی2026 سے نئی آٹو پالیسی کا نفاذ جون میں پرانی پالیسی ختم ہوگی۔
بتایا گیا کہ کمرشل بنیادوں پر گاڑیوں کی امپورٹ سے متعلق نئی شرائط لاگو ہوں گی، باہر سے منگوائی گئی گاڑیوں پر عالمی معیار لاگو ہوگا۔
اجلاس کو سی ای او ٹویوٹا نے کمیٹی کو بتایا کہ 195 ممالک میں 16 ممالک میں آٹو موبیل مینوفیکچرنگ ہے، پاکستان دنیا کے 16 ممالک میں شامل ہے ہمارا گناہ یہ ہے کہ ہم نوکریاں دیتے اور کاروبار لاتے ہیں۔
سینیٹر منظور کاکڑ نے سوال کیا ملک میں بننے والی گاڑیوں کے لیے کوئی حفاظتی اقدامات بھی ہیں؟ ایک کروڑ روپے نارمل گاڑی کی قیمت پہنچ چکی ہے۔
سی ای او ٹویوٹا نے کہا کہ آٹو موبیل پالسی میں تسلسل کا فقدان ہے، ٹوٹل امپورٹ کا 1.
سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ لوکل انڈسٹری کو ترقی دینے کی ضرورت ہے، پالیسی یہاں تین ماہ چار ماہ یا بارہ ماہ کی بھی رہی ہے، پالیسی بناتے وقت انڈسٹری کو بلا کر بات چیت سے بنانی چاہیے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) ملکی قرضوں کے حوالے سے وفاقی وزارت خزانہ کی وضاحت سامنے آگئی۔
ترجمان وزارت خزانہ کےمطابق تاریخ میں پہلی بار 2600ارب روپےقرض قبل ازوقت واپس کیاگیا،ملکی قرضوں کی صورتحال پہلےسےزیادہ پائیدارہے،قرض منیجمنٹ اورشرح سود میں کمی سے سودکی لاگت کم ہوئی،جی ڈی پی کےتناسب سےقرض کم،ریفنانسنگ اور رول اوورخطرات میں کمی آئی،سود کی ادائیگیوں میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وزارت خزانہ کاکہنا ہےرواں سال سودکی ادائیگی کےلیے 8.2 ٹریلین رکھےگئے،گزشتہ سال سود ادائیگیوں کیلئےرقم 9.8 ٹریلین روپےمختص تھی،قرض حکمت عملی کا مقصد پائیدار مالی استحکام ہے،پاکستان کےذمےقرضوں کی شرح 2022 میں 74 فیصد تھی،2025 میں یہ شرح کم ہوکر 70 فیصد پر آگئی،وفاقی خسارہ 7.7 ٹریلین سے کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہ گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر4.5 سال ہوگئی، ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال ہوگئی،14 سال کے بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا،بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ آئی ایم ایف اور سعودی آئل فنڈ سہولیات سے ہوا،800 ارب روپے اضافہ نئے قرض سے نہیں،روپے کی قدر میں کمی سے ہوا۔
رپورٹ کےمطابق خسارہ معیشت کےتناسب سے 7.3 فیصد سے کم ہوکر 6.2 فیصدپرآگیا، مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا پرائمری سرپلس ریکارڈ کیاگیا، قرضوں میں سالانہ اضافہ 13 فیصد ریکارڈ، گزشتہ سال 17 فیصد تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجناح ہاؤس حملہ کیس: محمود الرشید کی درخواست ضمانت مسترد جناح ہاؤس حملہ کیس: محمود الرشید کی درخواست ضمانت مسترد بھارت جنگ ہار گیا، کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد خفت مٹانا ہے: عطا تارڑ اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات،امت مسلمہ کے اتحاد پر زور کابینہ ڈویژن نے نیا توشہ خانہ ریکارڈ جاری کردیا ،تحائف کی مکمل فہرست سب نیوز پر دستیابCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم