اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی، ڈومیسٹک کرکٹرز کیلیے بھی سخت سزاؤں کا شکنجہ تیار
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر ڈومیسٹک کرکٹرز کے لیے بھی سخت سزاؤں کا شکنجہ تیار کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کھیل کو کرپٹ عناصر سے بچانے کیلیے کوشاں ہے، اس حوالے سے سخت اقدامات کیے جاتے ہیں،کچھ عرصے قبل تمام ممبر بورڈز سے کہا گیا تھا کہ وہ گلوبل اینٹی کرپشن کوڈ اپنائیں، تنازعات کی صورت میں مقامی قوانین کے تحت فیصلہ ہوگا۔
حال ہی میں پی سی بی گورننگ بورڈ میٹنگ میں شرکاء کو لیگل ڈپارٹمنٹ کے آفیشل نے نئے قوائد پر بریفنگ دی تھی۔
انہیں بتایا گیا تھا کہ آئی سی سی کی ہدایت پر گلوبل اینٹی کرپشن کوڈ اپنایا جائے گا، جس کے لیے پروسیجرل ردوبدل کی اجازت درکار ہے، ارکان نے اس کی منظوری دے دی تھی۔
ذرائع کے مطابق ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی سخت قوانین لاگو ہوں گے، کرپشن پر سخت سزائیں دی جائیں گی، پابندی کے ساتھ جرمانے بھی عائد ہوں گے، البتہ کھلاڑیوں کو اپیل کا حق حاصل ہوگا۔
اگر کسی نے مشکوک رابطے کی ملکی اینٹی کرپشن یونٹ کو اطلاع نہیں دی تو وہ بھی قصوروار قرار پائے گا، مشکوک شخص سے کوئی تحفہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سزائیں جرم کی نوعیت، ارادے، سابقہ ریکارڈ اور تعاون کو مدنظر رکھ کر دی جائیں گی۔ پہلی بار جرم کرنے والوں نے اگر تحقیقات میں تعاون کیا تو کم سزا ملے گی، ایک سے زائد بار غلطی دہرانے والوں پر کھیل کے دروازے تاحیات بھی بند کیے جا سکیں گے۔
اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ پر پانچ سال سے تاحیات پابندی کی سزا ہے، کرکٹ پر شرط لگانے پر کیس کی نوعیت دیکھتے ہوئے ایک سے پانچ سال کی سزا دی جا سکے گی۔
ٹیم کی اندرونی معلومات بتانے والا بھی ایک سے پانچ سال پابندی کی زد میں آئے گا۔ کرپٹ رپورٹ کی اطلاع نہ دینے پر دو سے پانچ سال کی پابندی عائد ہوگی۔
تحقیقات کے دوران جھوٹ بولنے، ثبوت مٹانے یا تعاون سے انکار پر دو سے پانچ برس کی پابندی لگے گی۔
اینٹی کرپشن ایجوکیشن پروگرام میں عدم شرکت کرنے والا کھلاڑی جب تک ایسا نہ کر لے پابندی کا شکار رہے گا۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم پہلے ہی کرپشن کیخلاف زیرو ٹالیرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ماضی کی طرح اب بھی کھیل کی شہرت کو داغدار کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ ہو یا انٹرنیشنل تمام میں آئی سی سی اینٹی کرپشن قوانین کی مکمل پاسداری ہوگی، کھلاڑیوں کو تعلیم دینے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈومیسٹک کرکٹ پانچ سال سے پانچ
پڑھیں:
ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر کتنے ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے؟
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ اور ’ون وے‘ کی خلاف ورزی پر اب صرف چالان نہیں بلکہ فوجداری مقدمات بھی درج کیے جا رہے ہیں، ون وے کی خلاف ورزی پر ایک دن میں 66 سے زیادہ مقدمات جبکہ 141 گاڑیاں اور موٹر سائیکل مختلف تھانوں میں بند کردیے گئے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ون وے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کس دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہوتا ہے اور اس میں کتنی سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر اب ایف آئی آر درج ہوگی، بڑا فیصلہ کرلیا گیا
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق ون وے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 279 کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ یہ دفعہ ان افراد پر لاگو ہوتی ہے جو عوامی سڑکوں پر لاپرواہی یا خطرناک انداز میں گاڑی چلاتے ہیں اور کسی دوسرے کی جان کو خطرہ میں ڈالتے ہیں۔
قانون کے مطابق دفعہ 279 کے تحت مجرم کو کم از کم 2 ماہ قید اور زیادہ سے زیادہ 2 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے، جبکہ جرمانے کے حوالے سے عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ کتنا بھاری جرمانہ کرے۔
ماضی میں مختلف کیسز میں ملزمان کو ایک ہزار روپے سے 4 ہزار روپے تک کی سزائیں ہوئی ہیں۔ ملزمان کو قید اور جرمانہ بیک وقت بھی دیا جا سکتا ہے البتہ یہ دفعہ قابل ضمانت ہے اور ملزم کو ضمانت پر رہائی مل جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ٹریفک پولیس کا ون وے خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 249 مقدمات درج
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری نہ صرف آپ کی بلکہ دوسروں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے بھی ضروری ہے۔ ون وے کی خلاف ورزی سنگین جرم ہے اور اس پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ٹریفک پولیس ٹریفک قوانین جرمانہ خلاف ورزی قید ون وے خلاف ورزی وی نیوز