اس تاریخ کو کیا ہوا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
یاالٰہی خیر ۔۔۔محوحیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوتی جارہی ہے، لگتا ہے رات دن گردش میں ہیں، سات آسمان ۔۔ ہرچڑھتے دن کے ساتھ کوئی نہ کوئی دل دہلادینے والی خبر، لرزا دینے والی اطلاع اورکپکپادینے والا بیان؟
گردش میں ہے تقدیر بھنورمیں ہے سفینہ
بے کس پہ کرم کیجیے سرکار مدینہ
اور یہ خبر یااطلاع یا بیان کسی ایسے ویسے کا نہیں بلکہ صوبے اورملک کے سب سے مستند اورمعتبر ذریعے سے معاونین خصوصی برائے بیانات کاہوتا ہے جو جھوٹ کبھی نہیں بولتا، ہمیشہ سچ بولتا ہے اورسچ کے سوا کچھ نہیں بولتا ، گیتا سیتا اورکرینہ ،کترینہ پر ہاتھ رکھ کر ۔
وہ خبر یا اطلاع یا بیان تو پرانا ہوچکا ہے، جب لوگوں کی ٹانگیں لرزنا اورکانپنا شروع ہوگئی تھیں اوریہ لرزنا کانپنا شاید متعدی تھا کہ تازہ ترین خبر یااطلاع یا بیان میں’’ مینڈیٹ چور‘‘ پر بھی اثر انداز ہوئی ، پانچ اگست سے اس کی ٹانگیں بھی لرزنا شروع ہوچکی ہیں اوراس میں ہماری بے خبری کو بھی دخل ہے کہ پانچ اگست کو ایسا کیا ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں مینڈیٹ چورحکومت کی ٹانگوں پر لرزا طاری ہوا اور وہ لرزا تاحال جاری ہے ۔
کیوں اندھیری ہے شب غم ، ہے بلاؤں کا نزول
آج ادھر کوہی رہے گا دیدہ اختر کھلا
ہم تو یہاں آرام سے اپنے ’’خوشحال اور پرامن‘‘ صوبہ کے پی کے یعنی صوبہ’’ خیر پہ خیر‘‘ میں بیھٹے چین کی بنسری بجارہے تھے اور بجا رہے ہیں کیوںکہ ہمارے ہاں ہرطرف ’’خیر ہی خیر‘‘ ہے ۔لوگ شہنائیاں بجارہے ہیں،شیر اوربکری نے اپنا الگ الگ اسٹرا بھی پھینک دیا ہے اورایک ہی اسٹرا سے منرل واٹر پی رہے ہیں، ہرگھر کی دہلیز پر انصاف پہرہ دے رہا ہے اوراندر قانوں جھاڑو دینے میں مصروف ہے، جب کہ گلی گلی میں امن وامان بھنگڑا ڈالے ہوئے ہے ،کرپشن اور بیروزگاری کو صوبہ بدر کیاجاچکا ہے اورجرائم کانام ونشان نہیں رہا ہے،حکومت کی گاڑیاں وزیروں، مشیروں اور معاونوں کی سربراہی میں خیراتیں بانٹنے کے لیے فراٹے بھر کر دوڑ رہی ہیں لیکن کوئی خیرات لینے والا نہیں مل رہا ہے ۔
پورا صوبہ غربت کسیمپرسی اورتباہی بربادی کاشکارہے ، سارے شہر ڈوب چکے ہیں،کنارے کنارے گاڑیاں الٹی ہوئی پڑی ہیں، جن میں زخمی اورٹوٹے پھوٹے لوگ چیخ رہے ہیں، مدد کے لیے پکار رہے ہیں لیکن کوئی مدد کو نہیں آرہا ہے کیوں کہ متعلقہ ادارے کرپشن اورلوٹ مار میں مصروف ہیں ۔
خیریہ تو اب روز کامعمول ہوگیا ہے کیوں کہ ہمارے نہایت مستند اورمعتبر سرچشمہ نے نہایت ہی ماڈرن ذریعہ بیانات ایجاد کیاہوا ہے، اسے آپ جدید زمانے کاجام جہاں نما یاآئینہ سکندر بھی کہہ سکتے ہیں، یہ ایک چھوٹا سا جگنو برابر کیمرہ ہے جو ریموٹ کنٹرول ہوتا ہے، جو پڑوسی صوبے کے اوپر مستقل محوپرواز ہے اور وہاں کے چپے چپے کی تصاویر بھیج رہا ہے جو ہمارے یہاں ایک پردہ اسکرین پر موصول ہوتی ہیں چنانچہ اتنا وہاں کی وزیراعلیٰ کو بھی اپنے صوبے اوراپنے آپ کے بارے میں علم نہیں جتنا، ہم کو یہاں بیٹھ کر ہے ۔
ہمیں اگر فکرہے تو پانچ اگست کے بارے میں ہے جو گزر چکا ہے کیوں کہ اس دن کے بارے میں پہلے بھی اطلاع ملی تھی کہ ’’چور حکومت‘‘ کے دن گنے جاچکے ہیں ، الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے اورپانچ اگست کو ’’چورحکومت فنش‘‘۔۔۔ اوراب اس دن سے ہی ’’چورحکومت‘‘ کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ تجسس تو ہوگا کہ ہم خود بھی سرکاری اکیڈمیوں کے سند یافتہ اورتفتیشی اداروں کے تربیت یافتہ محقق ہیں کہ آخر پانچ اگست کو کیا ہواتھا اورکیا ہوچکا ہے ۔ پہلے ہمارا خیال تھا کہ شاید اس دن مرکزی حکومت پر کوئی ڈرون گرایا گیا ہو گا یا بانی صاحب نے اسے غصے سے گھور کر دیکھا ہوگا، ہم نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ اس دنایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا تو ہم نے شکر ادا کیا اوراطمینان کی سانس لی کہ
رسیدہ بود بلائے ولے بخیر گزشت
لیکن اب اسی معتبراور مستند ذریعے سے اطلاع یاخبر یا بیان نشر ہوا ہے کہ پانچ اگست کو ایسا کچھ ہوچکا ہے کہ ’’مینڈیٹ چوروں ‘‘کی ٹانگیں تب سے کانپنا شروع ہوچکی ہیں اوراگر ٹانگیں اسی طرح کانپتی رہیں تو نہ جانے کیا ہوجائے ۔بظاہر تو ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے، اس لیے کچھ اور امکانات کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔
ہم نے پڑوسی ملک کی دھارمک کہانیوں اور ڈراموں میں اکثر دیکھا ہے کہ ایسے جادوئی عمل کی ابتدا ٹانگوں سے ہوتی ہے ۔ کسی کردار کی پہلے ٹانگیں پتھر کی ہوجاتی ہیں، پھر آہستہ آہستہ پتھر ہونے کاسلسلہ اوپر کی طرف بڑھتا جاتا ہے ۔ عام طورپر جب وہ گلے گلے تک پتھرا جاتا ہے تو کہانی میں ٹوسٹ آجاتا ہے اورکوئی رشی منی یا بانی اس عمل کو روک دیتا ہے، کچھ من چاہی شرائط کے ساتھ۔
یہی بات ہوسکتی ہے۔ اب صرف انتظار کرنا ہے کہ پانچ اگست کو کیا ہوا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانچ اگست کو کے بارے میں کی ٹانگیں رہے ہیں رہا ہے ہے اور
پڑھیں:
محققین نے مٹاپے سے منسلک پانچ نئے جینز دریافت کر لیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن : سائنس دانوں نے ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ وزن میں اضافے یا مٹاپے کا تعلق صرف طرزِ زندگی سے نہیں بلکہ جینیاتی عوامل سے بھی گہرا ہے۔
محققین نے درجن بھر ایسے جینز کی نشان دہی کی ہے جو انسان میں مٹاپے کے خطرات بڑھاتے ہیں، جن میں سے پانچ جینز پہلی بار دریافت کیے گئے ہیں۔
جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں دنیا کے چھ برِاعظموں سے تعلق رکھنے والے 8 لاکھ 50 ہزار افراد نے حصہ لیا۔ نتائج کے مطابق 13 جینز ایسے پائے گئے جن کا براہِ راست تعلق مٹاپے سے ہے۔
ان میں سے آٹھ جینز ماضی میں مختلف مطالعات میں دریافت کیے جا چکے تھے، جب کہ باقی پانچ بالکل نئی دریافت ہیں جن میں YLPM1، RIF1، GIGYF1، SLC5A3 اور GRM7 شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق مٹاپہ صرف جسمانی خدوخال نہیں بدلتا بلکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس، امراضِ قلب اور آسٹو آرتھرائٹس جیسی پیچیدہ بیماریوں کے خطرات میں بھی نمایاں اضافہ کرتا ہے۔
تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ نتائج جینیاتی بنیادوں پر ایسی مؤثر ادویات کی تیاری میں مدد فراہم کر سکتے ہیں جو مختلف آبادیوں میں مٹاپے کے خلاف زیادہ بہتر نتائج دے سکیں، کیونکہ اب تک زیادہ تر مطالعات مخصوص علاقوں یا قومیتوں تک محدود رہے ہیں۔