سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں اس وقت کراچی میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی پوسٹ وائرل ہورہی ہے جس نے عوام میں بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے۔

وائرل پوسٹ کے مطابق بتایا گیا ہے کہ 27 اگست کو کراچی میں کم از کم چار سو ملی میٹر تک بارشیں متوقع ہیں اور بعض پوسٹ میں یہ تیزی سات سو ملی میٹر سے گیارہ سو ملی میٹر تک بھی بتائی گئی ہے۔

ملک کے بالائی علاقوں میں اس وقت حالیہ مون سون بارشوں کے باعث سیلابی کیفیت اور شدید تباہی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کراچی میں شدید بارشوں کی ہونے والی پیشگوئی نے عوام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

لیکن فیکٹ چیک کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا پر متوقع بارشوں سے متعلق پھیلائی گئی یہ خبر جعلی ہے۔

اس خبر کی تردید میں ویدر اپ ڈیٹس پی کے نے ایک اور پیغام جاری کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ:

’’ماضی کی طرح ایک بار پھر مختلف میسجنگ ایپس پر کراچی میں 700-800 ملی میٹر یا 1100 ملی میٹر بارشوں سے متعلق انتہائی بے وقوفانہ اور جعلی پیغام پھیلایا جارہا ہے۔

ہم یہ وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ کراچی میں ایسی کسی شدید بارش کا امکان نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی سسٹم کراچی کی طرف آ رہا ہے، کم از کم فی الحال۔

جیسا کہ ہم اپنی کئی پچھلی اپ ڈیٹس میں بتا چکے ہیں، سندھ بشمول کراچی میں بارش کا ایک سسٹم متوقع ہے لیکن اس وقت اس کا رخ اور شدت بالکل غیر تصدیق شدہ ہے۔ اس سسٹم پر تفصیلی اپ ڈیٹ 26 اگست کو جاری کی جائے گی۔ براہِ کرم اس طرح کے بے بنیاد اور جعلی پیغامات کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔‘‘

اس سے قبل بھی موسم کی پیشگوئی کرنے والے اداروں کی جانب سے بتایا جاچکا ہے کہ بارشوں کا ایک اور سسٹم ملک میں داخل ہوچکا ہے جو کہ 27 اگست کو کراچی پہنچے گا لیکن کراچی پہنچنے تک اس سسٹم کی شدت کیا ہوگی، فی الحال اس بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کی گئی۔ اس لیے عوام اس طرح کے جعلی اور سنسنی پھیلانے والے پیغامات پر توجہ نہ دیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کراچی میں ملی میٹر اگست کو

پڑھیں:

کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ

کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیلنا شروع ہوگئی۔ سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد اور سوجن جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں ریڈ آئی (پنگ آئی) انفیکشن کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ نجی و سرکاری اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور آنکھ کے پانی جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق برساتی موسم، ہوا میں زیادہ نمی اور ناقص صفائی ستھرائی کے باعث ایڈینو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہلکے انفیکشن والے مریض برف کی سکائی سے تقریباً ایک ہفتے میں صحت یاب ہوجاتے ہیں، جبکہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں یہ دورانیہ 15 سے 20 دن تک بڑھ سکتا ہے۔ کچھ شدید کیسز میں دو ماہ تک روشنی سے چبھن اور دھندلا نظر آنے کی شکایت برقرار رہ سکتی ہے، اس لیے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ماہر چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔

اس حوالے سے جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم پروفیسر اسرار احمد بھٹو نے بتایا کہ بارشوں اور ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے پنگ آئی یا ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔ صفائی متاثر ہونے اور ہجوم والی جگہوں پر قریبی میل جول کے باعث یہ انفیکشن ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہورہا ہے۔ اکثر لوگ متاثرہ آنکھ مسلنے کے بعد کسی سے ہاتھ ملا لیتے ہیں، جس سے یہ پھیلتا ہے۔ بعض اوقات پہلے ایک آنکھ متاثر ہوتی ہے اور صفائی کا خیال نہ رکھنے سے دوسری آنکھ بھی انفیکشن کا شکار ہو جاتی ہے۔

پروفیسر اسرار کا کہنا تھا کہ بارشوں سے پہلے جناح اسپتال میں ایسے کیسز تقریباً نہیں آ رہے تھے، مگر اب روزانہ 15 سے 20 مریض آ رہے ہیں۔ کچھ مریضوں میں ہلکی، کچھ میں درمیانی اور کچھ میں شدید علامات ہیں۔ یہ انفیکشن زیادہ تر ایڈینو وائرس سے ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا میں ایسا لگتا ہے جیسے آنکھ میں کچھ چبھ رہا ہے یا کچھ آگیا ہے، پھر آنکھ کی باریک نسیں (کیپلریز) سوج جاتی ہیں اور سفید حصہ سرخ یا گلابی ہوجاتا ہے۔

علامات میں کھجلی، درد، پانی آنا اور روشنی سے چبھن شامل ہیں۔ ہلکے کیسز میں ٹھنڈے پانی سے سکائی کافی ہوتی ہے، مگر درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس بھی تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ ڈراپس آنسوؤں جیسے ہوتے ہیں اور ان کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ شدید کیسز میں کبھی کبھی قرنیہ متاثر ہوتا ہے جس سے دھندلا دیکھنا، روشنی سے چبھن اور شدید درد ہوسکتا ہے۔ درمیانے اور شدید انفیکشن 15 سے 20 دن میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ریڈ آئی بھی 20 دن میں ٹھیک ہوجاتی ہے مگر روشنی سے چبھن اور دھندلی نظر ایک سے دو ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اکثر خود ہی بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس استعمال کرلیتے ہیں، جو وقتی آرام تو دیتی ہیں لیکن طویل مدتی نقصان کرسکتی ہیں۔ کچھ لوگ عرقِ گلاب بھی ڈالتے ہیں، مگر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ خالص ہے یا نہیں۔ بہتر ہے مصنوعی آنسو استعمال کیے جائیں، کیونکہ وہ محفوظ ہیں۔ روشنی چبھنے پر سن گلاسز پہنیں، آنکھ نہ کھجائیں، متاثرہ آنکھ کو چھونے کے بعد ہاتھ دھوئیں اور اپنا تکیہ یا تولیہ علیحدہ رکھیں۔

سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر خالدہ کے مطابق روزانہ 10 سے 12 مریض ریڈ آئی انفیکشن کے ساتھ آرہے ہیں، جن کا تعلق قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سمیت مختلف علاقوں سے ہے۔ نجی کلینکس کے ڈاکٹروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • محکمہ موسمیات کی کراچی میں ہلکی بارش کی پیشگوئی
  • مزید بارشوں کی پیشگوئی، پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل جاری
  • کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • ملائیشیا میں طوفانی بارشوں سے تودے گرنے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک
  • مون سون کے 11 ویں سپیل کا آج سے آغاز، شدید بارشوں کی پیشگوئی
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ