عمران عباس مرد ہی نہیں لگتے؛ ببرک شاہ کے بیان پر اداکار کا جواب سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
عمران عباس نہ صرف بھارتی فلم انڈسٹری میں بھی کام کرچکے ہیں بلکہ دنیا بھر میں 9 ملین انسٹاگرام فالوورز رکھنے کے باعث سوشل میڈیا اسٹار بھی سمجھے جاتے ہیں اور آج کل ایک متنازع معاملے پر پھر سے زیرِ بحث ہیں۔
اس معاملے کا آغاز اداکار ببرک شاہ کے ایک انٹرویو سے ہوا جس میں انھوں نے ساتھی اداکاروں کی ’ریٹنگ‘ کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیئے۔
جب میزبان نے ببرک شاہ سے عمران عباس کی اداکاری پر تبصرہ مانگا تو انھوں نے کہا کہ عمران عباس فلمی دنیا کے لیے موزوں نہیں ہیں بلکہ وہ تو مرد بھی نہیں لگتے۔
ببرک کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا اور کسی نے اسے غیرمناسب طنز تو کسی نے غیر ضروری تنقید قرار دیا تھا۔
تاہم اداکار عمران عباس نے اس بیان پر چپ سادھے رکھی تھی لیکن اب بالآخر ان کا بیان سامنے آ ہی گیا۔
اداکار عمران عباس نے کہا کہ مجھے نفرت اور تنقید کی پرواہ نہیں کیونکہ اللہ نے مجھے میری اوقات سے بڑھ کر کامیابیاں دی ہیں۔
عمران عباس نے کہا کہ جو لوگ دوسروں سے نفرت کرتے ہیں، اصل میں وہ خود ناکامی اور محرومی کا شکار ہوتے ہیں۔
اداکار نے ببرک شاہ کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسے لوگ جن کی زندگی میں کوئی نمایاں کامیابی نہیں ہوتی، وہ دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
عمران عباس نے آخر میں یہ بھی کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کے لیے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ انہیں ہدایت دے۔
عمران عباس کے مداحوں نے ان کے اس مثبت اور پُراعتماد جواب کو خوب سراہا اور کہا کہ یہی رویہ ایک بڑے اسٹار کی پہچان ہوتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔