کرکٹ کی دنیا کے وہ بڑے نام جو کینسر کا شکار ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
کینسر نے کرکٹ کی کئی نسلوں کو متاثر کیا ہے، مگر کھلاڑیوں نے اس خطرناک بیماری کا اسی جرات اور عزم سے مقابلہ کیا جس طرح وہ میدان میں حریفوں کا سامنا کرتے ہیں، اس کی تازہ مثال سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک ہیں، جنہوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اسکن کینسر کے باعث چھٹی بار سرجری کروانی پڑی۔
آسٹریلیا کو 2015 کے ون ڈے ورلڈکپ کی فتح سے ہمکنار کرانے والے کپتان مائیکل کلارک نے انسٹاگرام پر اپنی سرجری کے بعد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہاکہ اسکن کینسر حقیقت ہے، خاص طور پر آسٹریلیا میں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپنا معائنہ کرواتے رہیں‘، سابق آسٹریلوی کپتان کینسر میں مبتلا، سوشل میڈیا پر جذباتی پیغام
’ آج میری ناک سے ایک اور جلد کا حصہ نکالا گیا ہے۔ اپنی جلد کا لازمی معائنہ کرائیں، کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ میرے لیے باقاعدہ چیک اپ اور بروقت تشخیص ہی سب کچھ ہے۔‘
مائیکل کلارک کے اس انکشاف کے بعد ایک بار پھر یہ موضوع اجاگر ہوا کہ کرکٹ کی دنیا میں کئی بڑے نام اس مرض سے دوچار رہے اور انہوں نے بہادری سے اس کا مقابلہ کیا۔
مائیکل کلارککلارک کو پہلی بار 2006 میں اسکِن کینسر کی تشخیص ہوئی، 2019 میں انہوں نے 3 مزید سرجریاں کروائیں، جبکہ 2023 میں ان کے سینے سے کینسر زدہ حصہ نکالا گیا جس کے بعد انہیں 27 ٹانکے لگے، علاج کے ساتھ ساتھ وہ اب آسٹریلیا کے اسکِن کینسر فاؤنڈیشن کی آگاہی مہمات میں بھی شامل ہیں۔
رچی بینو
مایہ ناز آسٹریلوی کپتان اور معروف کمنٹیٹر رچی بینو کو زندگی کے آخری برسوں میں جلد کے سرطان کا سامنا رہا، سر اور ماتھے پر پیدا ہونے والے نشانات کے بعد وہ 10 اپریل 2015 کو دنیا سے رخصت ہوئے، ان کی بیماری نے یہ واضح کیا کہ سورج کی تیز روشنی میں کھیلنے والے کھلاڑی کس قدر خطرے میں رہتے ہیں۔
بھارتی آل راؤنڈر یووراج سنگھ نے 2011 کے ورلڈکپ میں 362 رنز اور 15 وکٹیں حاصل کر کے اپنی ٹیم کو فتح دلائی تھی، اسی دوران انہیں پھیپھڑوں کے ایک نایاب جرم سیل ٹیومر کا سامنا ہوا، امریکا میں علاج اور کیموتھراپی کے کٹھن مراحل سے گزرنے کے بعد یووراج نے 2012 میں بین الاقوامی کرکٹ میں شاندار واپسی کی، جو کھیل کی تاریخ کی سب سے متاثر کن ’کم بیکس‘ میں شمار ہوتی ہے۔
انگلینڈ کے سابق اوپنر جیفری بائیکاٹ کو 2003 میں حلق کا کینسرلاحق ہوا۔ انہوں نے علاج کے دوران کمنٹری چھوڑ دی مگر 35 ریڈی ایشن سیشنز کے بعد صحت یاب ہو کر ایک سال کے اندر دوبارہ مائیک پر واپس آئے۔
زمبابوے کے سابق کپتان اور انگلینڈ کے ہیڈ کوچ اینڈی فلاور کے رخسار پر 2010 میں جلد کے سرطان کی تشخیص ہوئی، کامیاب سرجری کے بعد وہ صحت یاب ہو گئے اور کینسر سے متعلق آگاہی مہمات کا حصہ بننے لگے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اینڈی فلاور جیفری بائیکاٹ رچی بینو کرکٹرز کینسر مائیکل کلارک یووراج سنگھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جیفری بائیکاٹ رچی بینو کرکٹرز کینسر مائیکل کلارک یووراج سنگھ مائیکل کلارک کے بعد
پڑھیں:
کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ایوارڈ یافتہ بھارتی صحافی روش کمار نے ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کے دوران مصافحے کے تنازع پر سخت ردعمل دیا ہے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر، جس کے 90 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں، گفتگو کرتے ہوئے روش کمار نے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ کھیل ہمیشہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے تحت ہوتا ہے، لیکن اگر بھارتی کپتان پاکستانی کپتان سے ہاتھ ہی نہیں ملاتے تو یہ کیسی اسپورٹس مین اسپرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میچ کھیلا جا رہا ہے، ٹکٹیں بک رہی ہیں، اس سے آمدنی بھی ہو رہی ہے اور پھر عوام کو یہ کہہ کر بہلایا جا رہا ہے کہ کپتان نے ہاتھ نہیں ملایا۔ میچ سے قبل پہلگام دہشت گرد حملے میں مارے گئے افراد کی یاد کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، ایسا لگتا ہے جیسے عوام کو ایک ٹوکن تھما دیا گیا ہو تاکہ وہ اسی کو حب الوطنی سمجھ کر خوش رہیں۔
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ ان کے بقول سوریا کمار یادیو کا بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسپورٹس مین اسپرٹ میں سیاست کس حد تک شامل ہوچکی ہے۔ روش کمار نے مزید کہا کہ جس طرح بھارتی میڈیا کو ’گودی میڈیا‘ کہا جاتا ہے، ویسا ہی حال اب کرکٹ کا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم پر بھارت کوئی اعتراض نہ جتا سکا، تو کیا اس پر بھی بھارتی کپتان کوئی بیان دینا پسند کریں گے۔