بیجنگ(نیوز ڈیسک )چین میں ایک والد نے بڑے بھائی سے جھگڑا کرنے پر اپنے کم سن بیٹے کو شاہراہ پر تنہا چھوڑ دیا۔

سوشل میڈیا پر موٹر سائیکل ٹریول انفلوئنسر نے بچے کی ویڈیو شیئر کی، جس میں تقریباً سات یا آٹھ سالہ بچہ سنکیانگ کی قومی شاہراہ کے کنارے اکیلا کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔

ویڈیو میں بچے نے کہا کہ میں نے اپنے بڑے بھائی کو مارا تھا، جس پر والد نے غصے میں آ کر مجھے گاڑی سے اتار دیا۔ ویڈیو میں بچہ سڑک کنارے لفٹ لینے کی کوشش کرتا ہوا بھی نظر آیا۔

انفلوئنسر کے مطابق جب اس نے والد سے رابطہ کیا تو اس نے تسلیم کیا کہ وہ جان بوجھ کر بچے کو چھوڑ گیا تھا اور ماں کو بھیجا ہے کہ وہ واپس جا کر بیٹے کو لے آئے، اسی دوران ہائی وے پر پولیس گشت کر رہی تھی، جس نے بچے کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

بعد ازاں والد نے سوشل میڈیا پر بیٹے سے معافی مانگی، لیکن اپنے عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں صرف 1.

5 کلومیٹر آگے گیا تھا اور بیٹے کو سبق سکھانے کے لیے ایسا کیا۔

یہ واقعہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا، صارفین نے والد کے اس عمل پر سخت تنقید کی اور کہا کہ بچے کو سڑک پر تنہا چھوڑنا انتہائی خطرناک ہے، کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اگر انفلوئنسر اور پولیس وقت پر نہ پہنچتے تو کسی حادثے کا بھی امکان تھا۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: والد نے بیٹے کو کہا کہ

پڑھیں:

اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف

معروف اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران اپنے والد کے سیاسی پس منظر کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا اور کراچی منتقل ہوئیں تو والد نے انہیں مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا وہ کسی کو اپنی خاندانی حیثیت کے بارے میں نہ بتائیں، کیونکہ یہ سیکیورٹی کے لیے زیادہ محفوظ تھا۔

تارا محمود کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔ قریبی دوست ان کے خاندانی پس منظر سے واقف تھے، لیکن انڈسٹری کے لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب والد کے ساتھ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو وہ خوفزدہ ہوگئیں کیونکہ وہ غیر ضروری توجہ نہیں چاہتیں اور ایک پرائیویٹ زندگی گزارنا پسند کرتی ہیں۔

اداکارہ نے اپنے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دور کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق کووڈ-19 کے دوران جب اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بند کیے گئے تو والد شفقت محمود انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو قرار دیا۔ تاہم، جب اگلے سال تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوا تو انہیں اور والد دونوں کو تنقید اور دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

تارا محمود نے مزید بتایا کہ طلبا اکثر انہیں امتحانات یا تعلیمی مسائل کے حوالے سے پیغامات بھیجتے تھے، لیکن وہ ان معاملات میں کچھ نہیں کرسکتی تھیں کیونکہ سرکاری فیصلوں کا اختیار ان کے پاس نہیں تھا بلکہ یہ ان کے والد کی ذمے داری تھی۔

یاد رہے کہ اداکارہ تارا محمود کے والد شفقت محمود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • عمرشاہ کی انتقال سے پہلے اپنے بھائی احمد کے ہمراہ چاچو سے فرمائش کی آخری ویڈیو وائرل
  • سوشل میڈیا کی ہوس اور ڈالرز کی لالچ، بچوں نے باپ کے آخری لمحات کا وی لاگ بنادیا
  • سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ کے چھوٹے بھائی کے اچانک انتقال کی وجہ سامنے آگئی
  • سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ کا چھوٹا بھائی عمر انتقال کرگیا
  • سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ کے چھوٹے بھائی انتقال کرگئے
  • اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف