مائیکل جیکسن کے بڑے بیٹے پرنس نے اپنی دیرینہ دوست سے منگنی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
موسیقی کے بادشاہ مائیکل جیکسن کے بڑے بیٹے پرنس نے اپنی دیرینہ دوست مولی شرمانگ سے منگنی کا اعلان کردیا ہے۔
فلاحی ادارے کے بانی 28 سالہ پرنس جیکسن نے اپنی آٹھ سالہ رفاقت کے بعد مولی کو شادی کی پیشکش کی۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ’’انفینٹی‘‘ (لامتناہی) کا نشان شیئر کرتے ہوئے یہ خوشخبری سنائی، جس کا مطلب ہے کہ ان کا رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا۔
پرنس نے لکھا ’’میں اور مولی نے ساتھ میں بے شمار خوبصورت یادیں بنائی ہیں۔ ہم نے دنیا کا سفر کیا، گریجویشن مکمل کی اور ایک ساتھ بہت کچھ سیکھا۔ اب میں اپنی زندگی کے اگلے باب کے لیے پرجوش ہوں۔‘‘
یاد رہے کہ پرنس لاس اینجلس میں قائم ایک فاؤنڈیشن چلاتے ہیں جو پسماندہ علاقوں کے بچوں کو کھلونے، خوراک اور تعلیم کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
پرنس کے بہن بھائیوں میں 27 سالہ بہن پیرس اور 23 سالہ بھائی پرنس دوم شامل ہیں۔ مائیکل جیکسن نے 13 فروری 1997 کو اپنی دوسری بیوی ڈیبی رووے سے پہلا بیٹا پایا، جس کا نام مائیکل جوزف جیکسن جونیئر رکھا گیا۔ جلد ہی وہ ’’پرنس‘‘ کے نام سے مشہور ہو گئے اور جیکسن فیملی کے وارث مانے جانے لگے۔
پرنس صرف 12 سال کے تھے جب ان کے والد کا انتقال ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے بطور اداکار اور پروڈیوسر کام شروع کیا۔
27 سالہ پرنس اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے اکثر سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کرتے ہیں، جہاں انسٹاگرام پر ان کے تقریباً 8 لاکھ 80 ہزار فالوورز ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فتنہ خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت پانے والے پاک فوج کے بہادر افسر میجر عدنان کے اہلِ خانہ نے ان کی قربانی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بیٹے تھے۔ شہید کے سسر اور ماموں فرحان احمد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ عدنان ان کے لیے بیٹے سے بڑھ کر تھے اور انہوں نے ہمیشہ بہادری، قربانی اور محبت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ میجر عدنان بچپن سے ہی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل تھے۔ پیرا گلائیڈنگ، کراٹے، ایم ایم اے، تیر اندازی، رافٹنگ اور اسکیٹنگ سمیت ہر میدان میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی گولڈ میڈل جیتے اور پاک فوج میں شمولیت کے بعد اپنی صلاحیتوں سے ساتھیوں اور افسران کا دل جیت لیا۔ فرحان احمد کے مطابق ایس ایس جی کمانڈوز انہیں “وار مشین” کہا کرتے تھے کیونکہ وہ ہر مشن میں غیر معمولی مہارت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی شہادت کے بعد خاندان میں غم نہیں بلکہ ایک جشن کا سا ماحول تھا۔ “ہم سب ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے۔ میری بہن شیرنی ہے، میرا بھائی شیر ہے اور عدنان انہی کا بیٹا تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں شیر کا بیٹا تھا۔” ان کا کہنا تھا کہ عدنان صرف داماد نہیں بلکہ بہترین دوست اور حقیقی بیٹے کی طرح تھے۔ “میں نے اپنی بیٹی عدنان کو نہیں دی بلکہ عدنان نے مجھے بیٹا دیا۔ وہ ہر دل عزیز تھے اور جہاں گئے دل جیت لیے۔”
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی اہلیہ نے بھی صبر و استقامت کی مثال قائم کی۔ “میری بیٹی بہادر ہے۔ جب میت گھر لائی گئی تو وہ سب کو کہہ رہی تھیں کہ اللہ کا شکر ادا کریں اور دعا کریں۔ ایسے بہادر بچوں کو اللہ ایسی ہی نیک بیویاں عطا کرتا ہے۔”
فرحان احمد نے مزید کہا کہ اب ان کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میجر عدنان کے دو بیٹوں کو انہی کے نقشِ قدم پر چلنے کے قابل بنائیں۔ “ہمارے خاندان کے بچے ان کے وارث ہیں اور بہت سے لوگ اپنی اولاد کو لے کر آئے کہ انہیں بھی عدنان جیسا بنا دیں۔ یہ میرے لیے بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ شہید کے جنازے اور تدفین کے موقع پر ہزاروں افراد شریک ہوئے، حالانکہ کسی کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ “اسلام آباد کی سڑکیں بھر گئی تھیں۔ یہ سب میجر عدنان کی شہادت کی برکت تھی۔ لوگ خود بخود آئے اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہے۔”
فرحان احمد نے کہا کہ شہید عدنان کا کردار، جرات اور قربانی پورے پاکستان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ “وہ پاک فوج اور اس ملک کے لیے اللہ کی طرف سے ایک نعمت تھے۔ ان کی قربانی نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور آنے والی نسلیں ان کی بہادری کو یاد رکھیں گی۔”
Post Views: 2