ایف بی آر نے آن لائن کاروبار کے لیے نئے قواعد و ضوابط جاری کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آن لائن کاروبار کو باقاعدہ ٹیکس نظام میں لانے کے لیے نئے ضوابط متعارف کرا دیے۔ اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کی گئی ہیں، جن کا مسودہ جاری کر دیا گیا ہے۔
نئے قواعد کے تحت
آن لائن کاروبار کرنے والے تمام اداروں کو ہر ماہ فارم A1 اور فارم A2 کے ذریعے اپنی مالیاتی تفصیلات جمع کرانا ہوں گی۔
ان رپورٹس میں کاروبار کی تفصیلات، نیشنل ٹیکس نمبر (NTN)، بینک اکاؤنٹس، فروخت کنندہ کا نام، پتہ اور انوائس نمبر شامل کرنا ضروری ہوگا۔
آن لائن مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بھی ایک الگ فارم میں اپنی سروسز پر عائد ٹیکس کی تفصیلات دینی ہوں گی۔
تمام آن لائن کاروباری اداروں کو ٹیکس تفصیلات کے ساتھ حلفیہ بیان بھی جمع کرانا ہوگا۔
کوریئر سروسز بھی نگرانی میں
ایف بی آر نے ملک بھر کی تمام کوریئر کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ ہر تین ماہ بعد (سہ ماہی بنیادوں پر) اپنی مالیاتی تفصیلات فارم-1 کے ذریعے ایف بی آر کو فراہم کریں۔
ایف بی آر نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا ہے کہ اگر ان قواعد پر کوئی رائے یا تجاویز دینا چاہتے ہیں تو سات دن کے اندر اپنی آرا جمع کرا سکتے ہیں۔
یہ اقدام ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ آن لائن تجارت شفاف اور قانون کے دائرے میں لائی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
استنبول میں ترکی اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر راضی ہو گیا۔
ترکی کی وزارتِ خارجہ کے اعلامیے کے مطابق فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل اور قیامِ امن کے لیے مانیٹرنگ اور تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ فریق پر پینلٹی عائد کی جائے گی، جبکہ جنگ بندی کے نفاذ کے دیگر امور 6 نومبر کو استنبول میں ہونے والے اگلے اجلاس میں طے کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر نے دونوں ممالک کی فعال شمولیت کو سراہا اور دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر تک اسلام آباد، کابل، انقرہ اور دوحہ کے نمائندوں کی شرکت سے جاری رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے مذاکرات میں شواہد، دلائل اور اصولی موقف کے ساتھ مضبوط اور منطقی انداز میں استقامت دکھائی، جس کے نتیجے میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر آمادہ ہو گیا۔ اس پیشرفت کو خطے میں امن، استحکام اور عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک مثبت سنگِ میل قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ دشمنانہ رکاوٹوں اور تخریبی ذہنیت کے باوجود پاکستان کی قیادت اور وفد نے قومی مفاد، تدبر اور دوراندیشی کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی حاصل کی۔ ترکی اور قطر کی میزبانی اور ثالثی نے عبوری کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پاکستانی ریاست، قیادت اور عوام نے واضح کیا ہے کہ ملک اپنی خودمختاری، قومی مفاد اور عوام کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ سیاسی اور عسکری قیادت مذاکرات کے دوران متحد اور پُرعزم رہی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہر خطرے کا مقابلہ بھرپور تیاری، وسائل اور عزم کے ساتھ کرے گا۔