کوہاٹ امن معاہدہ ضلع کرم کے عوام کیلئے امن، خوشحالی کی ضمانت بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
پشاور:
کوہاٹ امن معاہدہ ضلع کرم کے عوام کیلئے امن، خوشحالی، ترقی اور پائیدار استحکام کا ضامن بن گیا، معاہدے نے تنازعات سے گھِرے کرم کو دیرپا امن اور ترقی کی راہ پر گامزن کردیا۔
نومبر 2024ء میں پارہ چنار جانے والے 200 سے زائد گاڑیوں کے قافلے پر دہشت گردوں کے حملے میں 49 شہری اور تاجر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ بگن بازار پر بھی حملہ کر کے تباہی مچائی گئی۔
اس افسوسناک واقعے کے بعد حکومت، سیکیورٹی اداروں اور علاقائی عمائدین نے فوری طور پر امن کیلئے جرگوں اور مذاکرات کا آغاز کیا، جس کا نتیجہ کوہاٹ امن معاہدہ کی شکل میں سامنے آیا معاہدے پر عملدرآمد کے بعد نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
عوام اور عمائدین کے تعاون سے 547 بڑے ہتھیار رضا کارانہ طور پر واپس لیے گئے۔ٹل پارہ چنار روڈ کو محفوظ بنانے کیلئے 120 خصوصی پوسٹیں قائم کی گئیں۔ ٹل پارہ چنار روڈ پر آزادانہ نقل و حرکت اور تجارت کے فروغ کیلئے خصوصی سیکیورٹی فورس تعینات کی گئی۔
کرم پولیس اور فورسز کو جدید تربیت فراہم کی گئی نوجوانوں کیلئے سپورٹس گراؤنڈ تعمیر کیے گئے۔ متعدد علاقوں میں اسٹریٹ لائٹس اور سولرائزیشن منصوبے مکمل کیے گئے۔ بگن بازار میں 102 نئی دکانیں تعمیر کرکے دکانداروں کے حوالے کی گئیں۔
11 اگست 2025 کو مشترکہ جرگے میں لوئر کرم کے عمائدین نے پارہ چنار کے مشران کی خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ جرگے میں امن کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مقامی مشر ملک سلیم نے کہا میں ضمانت دیتا ہوں کہ کرم میں دیرپا امن قائم رہے گا، امن میں زندگی، روشنی اور تعلیم ہے۔
سابق سینیٹر سجاد میاں نے کہا"یہاں بہترین امن قائم ہوا ہے، ہمیں ہر معاملے پر حکومت کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔
مقامی عمائدین اور عوام نے واضح کیا کہ شرپسند عناصر کے فتنہ انگیز عزائم کو وہ کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ضلع کرم میں امن کی بحالی سے ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں، اور وہ دن دور نہیں جب کرم تجارت، سیاحت اور برداشت کا عظیم مرکز بنے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پارہ چنار
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔