چین اور بھارت حریف نہیں، شراکت دار ہیں، چینی صدرشی جن پنگ
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
چین کے صدر شی جن پنگ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین اور بھارت حریف نہیں بلکہ ایک دوسرے کے تعاون پر مبنی شراکت دار ہیں
چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور چین ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ ترقی کے شراکت دار ہیں۔
مودی 7 سال بعد چین گئے ہیں جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے دو روزہ اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ایرانی اور وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے ساتھ شریک ہیں۔
ملاقات میں مودی نے کہا کہ بھارت چین کے ساتھ تجارتی خسارہ کم کرنے اور تعلقات کو باہمی اعتماد و احترام کی بنیاد پر آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ہمالیائی سرحد پر امن و استحکام قائم ہوا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون دنیا کے 2.
چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور بھارت کو ایک دوسرے کو خطرہ نہیں بلکہ ترقی کے مواقع سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی تنازع کو مجموعی تعلقات پر حاوی نہیں ہونا چاہیے۔
2020 میں سرحدی جھڑپ کے بعد تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے، تاہم دونوں ملکوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں گشت کے معاہدے کے بعد صورت حال کو معمول پر لانے کی کوششیں شروع کیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق مودی اور شی نے ملاقات میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی مسائل کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور منصفانہ تجارت جیسے امور پر بھی بات کی۔ Post Views: 16
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
بھارت تاجکستان میں فضائی اڈے سے بے دخل، واحد غیر ملکی فوجی تنصیب چِھن گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوشنبے:۔ پاکستان اور چین سے بارہا منہ کی کھانے کے بعد بھارت کو اب خطے کے دیگر ممالک بھی آنکھیں دکھانا شروع ہو گئے۔ خطے کا ٹھیکیدار بننے کا شوق رکھنے والے بھارت سے تاجکستان نے عینی فضائی اڈے کا مکمل کنٹرول واپس لے لیا ہے۔ یہ اقدام روسی اور چینی دبا ﺅکے بعد عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں بھارت اپنی واحد غیر ملکی فوجی تنصیب سے دو دہائیوں بعد بے دخل کر دیا گیا۔
عالمی دفاعی جریدوں کے مطابق اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی پوزیشن کو شدید دھچکا پہنچایا۔ عینی ایئربیس بھارت کے لیے پاکستان اور افغانستان پر فضائی نگرانی کا ایک اہم مرکز تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو اور بیجنگ نے تاجکستان پر دبا ﺅڈال کر بھارت کے ساتھ لیز معاہدہ ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ روس کے 7000 سے زائد فوجی پہلے ہی تاجکستان میں تعینات ہیں جبکہ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ملک میں بھاری سرمایہ کاری اور فوجی تعاون بڑھا رکھا ہے۔
تاجکستان کا بھارت سے یہ فاصلہ، ماہرین کے مطابق، وسطی ایشیا میں روس اور چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑھتے اثرورسوخ کی علامت ہے۔ بھارت نے عینی ایئربیس پر 2002ءمیں 70سے 100ملین ڈالر کی لاگت سے سرمایہ کاری کی تھی۔
اس ایئربیس پر بھارتی فضائیہ کے Mi-17 ہیلی کاپٹرز اور Su-30 طیارے تعینات رہے۔ اب انخلا کے بعد بھارت وسطی ایشیا میں اپنی عسکری موجودگی سے محروم ہو گیا۔ نئی دہلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اسے خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا ہے جبکہ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک ویک اپ کال ہے۔