رحمت خان کابیٹا سپریم کورٹ ڈنمارک کاجج کیسے بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی نژاد محمد احسن ڈنمارک کی سپریم کورٹ کے پہلے مسلمان جج بن گئے ہیں۔ یہ اعزاز انہیں فروری 2023 میں ملا، جب وہ 364 سالہ تاریخ میں اس منصب پر فائز ہونے والے پہلے مسلمان بنے۔ اس خبر کا انکشاف سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے حالیہ کالم میں کیا ہے۔
عرفان صدیقی کے مطابق محمد احسن کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات کی تحصیل کھاریاں کے گاؤں دَھنّی سے ہے۔ ان کے والد رحمت خان قیام پاکستان سے کچھ برس قبل پیدا ہوئے۔ والد کے انتقال کے بعد بچپن ہی سے مشکلات کا سامنا رہا لیکن تعلیم جاری رکھی اور گاؤں کے اسکول میں مدرس کی حیثیت سے نوکری شروع کر دی۔ بہتر مستقبل کی تلاش میں رحمت خان نے یورپ کا سفر اختیار کیا۔ وہ ریل، بسوں اور ٹرکوں پر طویل سفر کرتے ہوئے ایران اور ترکی سے گزرتے ہوئے بالآخر ڈنمارک پہنچے، جہاں انہیں کوپن ہیگن کی ایک بیکری میں ملازمت ملی۔
رحمت خان نے برسوں سخت محنت اور مشقت کی اور 1975 میں اپنے اہل خانہ کو بھی ڈنمارک بلا لیا۔ اس وقت محمد احسن کی عمر صرف چار برس تھی۔ رحمت خان کی مسلسل محنت اور قربانیوں نے ان کے بچوں کو بہتر تعلیم اور مستقبل کے مواقع فراہم کیے۔
محمد احسن نے ڈنمارک میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور پھر کوپن ہیگن یونیورسٹی کے لا ڈیپارٹمنٹ سے وکالت کی اعلیٰ تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے وزارت انصاف، وزارت قانون، وزیراعظم آفس اور اٹارنی جنرل آفس میں ذمہ داریاں نبھائیں، کئی برس تدریس کی اور مختلف موضوعات پر تحقیقی مقالے بھی لکھے۔ اپریل 2018 میں وہ ہائی کورٹ کے جج بنے اور سخت جانچ کے بعد فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے جج منتخب ہوئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق ڈنمارک میں ججوں کی تقرری شفاف اور کڑی جانچ کے عمل سے ہوتی ہے، جس میں حکومت یا پارلیمنٹ کا کوئی عمل دخل نہیں۔ جسٹس محمد احسن کا کہنا ہے کہ ڈنمارک میں جج وکلا کے دلائل غور سے سنتے ہیں اور مقدمات کا فیصلہ صرف آئین اور قانون کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
یہ کامیابی نہ صرف محمد احسن کی ذاتی محنت کا نتیجہ ہے بلکہ ان کے والد رحمت خان کی قربانیوں اور خوابوں کی تعبیر بھی ہے، جو کئی دہائیاں پہلے کوپن ہیگن کی ایک بیکری میں محنت مزدوری کرتے تھے۔ آج ان کی اولاد ڈنمارک کی سب سے بڑی عدالت میں تاریخ رقم کر چکی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔