کالا باغ ڈیم اور صدارتی نظام تحریک انصاف کی پالیسی نہیں، سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے واضح کیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کالا باغ ڈیم سے متعلق بیان ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے لیکن یہ تحریک انصاف کی پالیسی نہیں۔
راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف اس معاملے پر بالکل واضح ہے۔ سندھ اور خیبرپختونخوا کے تحفظات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے منصوبے جن پر دو صوبے اختلاف کریں، وفاق کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ جب تک تمام فریقین متفق نہ ہوں، اس نوعیت کے منصوبے قابل عمل نہیں ہوتے۔
انہوں نے صدارتی نظام کے حوالے سے بھی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اس وقت عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ صدارتی نظام لانے کی بات پارٹی کی پالیسی نہیں ہے۔ اگر علی امین گنڈا پور نے اس حوالے سے کوئی بیان دیا ہے تو ان سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ پارلیمانی نظام کے بجائے صدارتی نظام کی وکالت ناقابلِ قبول ہے۔
سلمان اکرم راجا نے اپنے مقدمات کے حوالے سے کہا کہ ان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد کیسز بنائے گئے ہیں۔ عدالتوں میں کارروائیاں لٹکائی جاتی ہیں اور ثبوت نہ ہونے کے باوجود سزائیں سنائی جاتی ہیں۔ ان کے بقول بڑی عدالتیں بعض اوقات مجبوری کے باعث ریلیف دیتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بانی تحریک انصاف کی ہدایت پر لاہور میں اراکین اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا، جس میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے سب کو اپنی جیب سے تعاون کرنے کی تلقین کی گئی۔ وہ خود سیالکوٹ اور سمبڑیال کے دورے کر چکے ہیں جبکہ پارٹی کارکن مختلف علاقوں میں ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں 26 نومبر کے احتجاج کے دو مقدمات کی سماعت ہونا تھی لیکن جج کی رخصت کے باعث کارروائی مؤخر کر دی گئی۔ عدالت نے سلمان اکرم راجا کی عبوری ضمانت میں 23 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے تفتیشی افسران سے آئندہ سماعت پر ریکارڈ طلب کر لیا۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا تحریک انصاف صدارتی نظام
پڑھیں:
تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
لاہور:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ایم پی اے اعجازشفیع کا کہنا ہے کہ کل ہائیکورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 چیلنج کررہےہیں، درخواست کے متن میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیرجماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے۔
اُنہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کرے گا، مالیاتی اختیارات مرکزیت کی طرف منتقل کرنا، بلدیاتی خود مختاری کو متاثر کرے گا۔رہنما تحریک انصاف کا متن میں کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے،یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شق بحال ہونی چاہیے،ایکٹ کی متعدد شقیں آرٹیکلز17، 32 اور140 اے آئین پاکستان سے متصادم ہیں،بلدیاتی نظام کے لیے پانچ سالہ مدت اور شیڈول لازم واضح کیا جائے۔
اعجاز شفیع نے درخواست مزید کہا کہ قانونی ماہرین کی جانب سے تیارکردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں،ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا ہے، متنازع شقوں پر عمل درآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔