سندھ میں سیلاب کا خدشہ؛ کچے کے عوام رشتےداروں یا ریلیف کیمپس میں منتقل ہوجائیں، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے سیلاب کے خدشے کے پیش نظر کچے کے عوام سے اپنے رشتہ داروں یا حکومتی ریلیف کیمپس میں منتقل ہونے کی اپیل کر دی۔
اپنے بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ملک بھر میں سیلاب نے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب سمیت مختلف علاقوں میں شدید تباہ کاریاں مچائی ہیں، اب یہ ریلا صوبہ سندھ میں داخل ہونے والا ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے مکمل اقدامات کر رکھے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کی خصوصی ہدایات پر تمام وزراء اور متعلقہ ادارے متحرک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچے کے عوام کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے، اس لیے بروقت محفوظ مقامات پر منتقل ہونا ضروری ہے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔
شرجیل میمن نے واضح کیا کہ انتظامیہ آن گراؤنڈ موجود اور متحرک ہے اور عوام کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے، اگر لوگ اپنے رشتہ داروں یا ریلیف کیمپس میں منتقل ہونا چاہیں تو وہ بروقت اور باحفاظت جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پانی پہنچ گیا تو عوام کو کشتیوں میں نکالنا پڑ سکتا ہے، جو کہ ایک بڑا چیلنج ہوگا اور اس دوران حادثات کا خدشہ بھی رہتا ہے۔
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی جانب سے عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ ازخود محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان شرجیل انعام میمن
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔