سندھ میں سیلاب کا خطرہ، آصفہ بھٹو کی متاثرین کی بروقت مدد کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما، رکن قومی اسمبلی اور خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے سندھ میں سیلاب کے پیش نظر امدادی سرگرمیوں کو تیز اور بروقت مدد کیلیے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خاتون اول اور رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی ضلع شہید بینظیر آباد آمد ہوئی جہاں انہوں نے ضلع شہید بینظیرآباد میں ممکنہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ کو طلب کیا اور مسائل و حل کے حوالے سے گفتگو کی۔
اس موقع پر آصفہ بھٹو زرداری کو کمشنر، ڈی سی، ایس ایس پی سمیت محکمہ آبپاشی، ریسکیو 1122 اور صحت کے اداروں کے منتظمین کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سپر فلڈ کی صورت میں ضلع کی نو یونین کونسلوں کے 95 گاؤں میں رہنے والے 80 ہزار کے لگ بھگ افراد کا سیلاب سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سپر فلڈ کی صورت میں ضلع میں 64 ہزار جانور سیلاب سے متاثر ہوسکتے ہیں جن کے انخلاء کا عمل جاری ہے، ضلع میں سیلاب سے قاضی احمد اور سکرنڈ کے علاقے تھٹ، سعید کانڈو، پھلیل، کھڑ، گہرام مری، بہاول شاہ، محراب پور، ماڑی اور موریا لاکھو متاثر ہوسکتے ہیں۔
حکام نے آصفہ بھٹو کو بتایا کہ قاضی احمد اور سکرنڈ میں 59 ریلیف کیمپ فعال کردئیے گئے ہیں جبکہ 11 میڈیکل کیمپس بھی متاثرہ علاقوں میں کام کررہے ہیں، امدادی کاموں کے لئے لائف جیکٹس، کشتیاں، فائر بریگیڈ، ایمبولینس، ڈی واٹرنگ پمپس اور وینٹی لیٹر کا انتظام کرلیا گیا ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری نے پولیس اور انتظامی اداروں سمیت امدادی کاموں میں حصہ لینے والے رضاکاروں کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ضلع شہید بینظیر آباد کے عوام کو میں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑوں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک قوم بن کر متحد ہوکر کھڑے ہونے کا ہے، پانچ سال کے مختصر عرصے میں ہم تیسرے بڑے سیلاب کا سامنا کرنے جارہے ہیں۔
آصفہ بھٹو نے امید ظاہر کی کہ موجودہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ ماضی کے تجربات سے سیکھ کر مزید بہتر اقدامات کرے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ تیز کیا جائے، بروقت مدد کے حوالے سے کسی بھی اقدام سے گریز نہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صفہ بھٹو زرداری ا صفہ بھٹو
پڑھیں:
سکیورٹی کا مسئلہ ختم ہوگیا؛ وزیراعلیٰ سندھ کی گھوٹکی۔کندھکوٹ پل پر کام کی رفتار بڑھانے کی ہدایت
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ نے گھوٹکی۔کندھکوٹ پل پر کام کی رفتار بڑھانے کی ہدایات جاری کردیں۔
گھوٹکی۔کندھ کوٹ پل کی پیش رفت سے متعلق اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہوا، جس میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن، معاون خصوصی سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری ورکس نواز سوہو، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، پروفیسر سروش لودھی اور دیگر شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک مہینے کے دوران گهوٹکی-کندھ کوٹ پل کے حوالے سے 5 اجلاس کیے جا چکے ہیں۔ تکنیکی طور پر نومبر تا جون تک کا عرصہ وہ وقت ہے جب دریا میں پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ میں چاہتا ہوں نومبر سے جون تک تیزی کے ساتھ کام جاری رہے۔ نومبر سے دسمبر 2026ء تک گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبہ کسی حد تک مکمل ہو جائے۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پل کی تعمیر کے لیے ٹاپ کلاس انجینئرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ٹھیکیدار نے اپنی پوری ٹیم پل کے مقام پر تعینات کر کے کام کا آغاز کر دیا ہے اور 12.15 کلومیٹر طویل پل کے لیے دریا میں 723 میں سے 379 پائل نصب کیے جا چکے ہیں۔ باقی 353 پائل دسمبر تک نصب کر کے گارڈر لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز تعینات کی گئی ہے۔ اب سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں رہا، مجھے صرف کام کی رفتار چاہیے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ آج سے گھوٹکی-کندھ کوٹ پل پر کام کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے، جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگلے ہفتے ایک اور اجلاس کر کے کام کا جائزہ لوں گا۔ اگلے مہینے میں کسی بھی وقت گهوٹکی-کندھ کوٹ پل کے تعمیراتی مقام پر جا کر بھی کام کا جائزہ لوں گا۔ گهوٹکی-کندھ کوٹ پل نہ صرف سندھ بلکہ پنجاب اور بلوچستان کے درمیان معیشت کے لیے بھی اہم ہے۔ انہوں نے کام کی رفتار مزید تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔