کابل (نیوز ڈیسک) افغانستان میں حالیہ زلزلوں نے تباہی مچا دی، ہلاکتوں کی تعداد 1457 تک جا پہنچی جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔ طالبان انتظامیہ کے مطابق 6700 سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور اب بھی درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے بدھ کے روز کمانڈوز کو فضائی راستے سے متاثرہ علاقوں میں اتارا گیا تاکہ زندہ بچ جانے والوں کو نکالا جا سکے۔ ریسکیو ٹیموں کے مطابق یہ وقت کے خلاف دوڑ ہے اور کئی ایسے مقامات ہیں جہاں ہیلی کاپٹر اتر نہیں سکتے تھے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ متاثرین کے لیے غذائی امداد جلد ختم ہو سکتی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق ان کے پاس صرف چار ہفتوں کے لیے خوراک اور فنڈنگ موجود ہے، جو بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی ناکافی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ افغان مہاجرین کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی جائے، کیونکہ ہزاروں خاندان سرحد پار کرنے کے بعد اب انہی علاقوں میں پھنس گئے ہیں جہاں زلزلے نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔

ادھر بارڈر حکام کے مطابق چمن اور طورخم سے روزانہ ہزاروں افراد افغانستان واپس جا رہے ہیں۔ صرف منگل کے روز 6 ہزار 300 پی او آر کارڈ ہولڈرز طورخم کے راستے افغانستان میں داخل ہوئے۔

کنڑ، ننگرہار اور لغمان کے دیہات میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا جہاں کئی گھرانے مکمل طور پر ختم ہو گئے۔ زندہ بچ جانے والے ملبے میں اپنے پیاروں کی تلاش کرتے رہے جبکہ مسلسل جھٹکوں اور پہاڑوں سے پتھر گرنے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش رہیں۔

ماہرین کے مطابق افغانستان کا محلِ وقوع ہندوکش پہاڑی سلسلے میں ہے جہاں بھارتی اور یوریشیائی پلیٹس آپس میں ٹکراتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ خطہ بار بار تباہ کن زلزلوں کی زد میں آتا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ