تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے سپریم کورٹ کو سیاسی ’کرائم سین‘ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
تحریک تحفظِ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی اور حالیہ آئینی معاملات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
تحریک کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم جس ادارے کے باہر کھڑے ہیں، یہ انصاف دینے والا سب سے بڑا ادارہ ہے لیکن آج اسی کے ججز خطوط لکھنے پر مجبور ہیں کہ عدلیہ آزاد نہیں رہی۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے احاطے کو کرائم سین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی ادارہ سیاسی جماعتوں کو انتقام کا نشانہ بنانے میں استعمال ہوا ہے، یہاں بھٹو کو پھانسی دی گئی اور سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھینے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
مصطفیٰ نواز کھوکھر مزید کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو ایگزیکٹو کا ذیلی ادارہ بنا دیا گیا ہے اور 2 ججز کے خطوط نے واضح کیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں اختلاف ہوا تھا، جس میں چیف جسٹس بھی اقلیت میں تھے۔
انہوں نے زور دیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف آنے والی تمام درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کے تمام ججز کریں۔
’میں اس ترمیم کے خلاف درخواست گزار ہوں کیونکہ اس سے میرے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں، آئینی بینچ اس کیس کو سننے کا اہل نہیں۔‘
مزید پڑھیں:
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم معزز ججز صاحبان کے ساتھ ہیں اور انہیں یقین دہانی کراتے ہیں کہ عوام انصاف کی توقع اسی ادارے سے کرتی ہے اگر یہی ادارہ انصاف نہ دے سکا تو عوام کہاں جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کا کردار سب کچھ اپنی جگہ رکھنے میں بنیادی ہے اور قوم کی آزادی عدلیہ کی آزادی سے جڑی ہوئی ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ آمروں کو ہمیشہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کی اجازت دی گئی، آج عدالتوں سے جو فیصلے ڈکٹیٹ کروا کے سنائے جاتے ہیں، کیا ایسے جج صاحبان کرسی پر بیٹھنے کے اہل ہیں۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ 2024 کے فروری میں ہونے والے انتخابات کو لوٹنے کی جڑ بھی عدلیہ ہی ہے، ان کے مطابق ملک کو لاقانونیت کے نظام نے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسد قیصر تحریک تحفظ آئین پاکستان سپریم کورٹ علامہ راجہ ناصر عباس کرائم سین مصطفیٰ نواز کھوکھر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان سپریم کورٹ علامہ راجہ ناصر عباس مصطفی نواز کھوکھر سپریم کورٹ انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟
کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔