روسی تیل کی خریداری، ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید دباؤ کا اشارہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف اپنی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پر عائد کیے گئے سخت امریکی ٹیرف روس کی جنگی کوششوں کی مالی اعانت روکنے کے لیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کی مصنوعات پر 50 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے ہیں، جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار پر لگائے جانے والے سب سے زیادہ ٹیرف میں شمار ہوتے ہیں۔
بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں پولینڈ کے صدر کارول ناوروسکی سے ملاقات کے دوران انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی ’فیز ٹو اور فیز تھری‘ کا اعلان باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
صدرٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں روس کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا؟ اس سوال پر صدر ٹرمپ بولے کہ آپ اسے کوئی اقدام نہیں سمجھتے کہ بھارت جیسے سب سے بڑے خریدار پر ثانوی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
’اس سے روس کو سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور ابھی فیز ٹو اور فیز تھری باقی ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے یاد دلایا کہ 2 ہفتے قبل انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت روس سے تیل خریدے گا تو ’بھارت کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہی ہوا۔‘
مزید پڑھیں:
یہ بیانات ایسے وقت میں آئے جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیجنگ میں چین کے صدر شی جن پنگ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ فوجی پریڈ میں شرکت کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ اگر امن معاہدہ نہ ہوا تو یوکرین میں جنگ جاری رہے گی۔
گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کیے، جس کے بعد مجموعی شرح 50 فیصد ہو گئی، اس فیصلے سے دونوں بڑی جمہوریتوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔
صدرٹرمپ نے بھارت پرروس کی جنگ کو مالی مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنا مجوزہ دورۂ بھارت بھی منسوخ کر دیا ہے، ان کے مشیروں نے بھی کہا کہ نئی دہلی نے روسی تیل کی خریداری بڑھا کر منافع کمایا ہے۔
مزید پڑھیں:
ادھر بھارت نے امریکی اقدامات کو ’ناانصافی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم، متعدد مذاکراتی دوروں کے باوجود کوئی تجارتی معاہدہ طے نہیں پایا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں ذاتی طور پر بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے لیکن وہ اپنے کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
بیجنگ میں ہونے والی ایک سربراہی ملاقات میں مودی، پیوٹن اور شی جن پنگ کی مشترکہ تصاویر بھی سامنے آئیں جن میں تینوں رہنما خوشگوار موڈ میں ایک ساتھ کھڑے نظر آئے۔
مزید پڑھیں:
اس پر وائٹ ہاؤس کے مشیر پیٹر ناوارو نے تبصرہ کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا رہنما دنیا کے 2 بڑے آمر رہنماؤں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔
اس دوران بھارت نے مقامی کھپت کو بڑھانے کے لیے ایئر کنڈیشنرز سے لے کر چھوٹی گاڑیوں تک سینکڑوں اشیا پر ٹیکس کم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ امریکی ٹیرف کے جھٹکے کو کسی حد تک برداشت کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت روسی تیل صدر ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت روسی تیل کرتے ہوئے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ : اسرائیل نے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ حکام کے حوالے کر دی ہیں، جس کے بعد اب تک مجموعی طور پر 225 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی جا چکی ہیں۔
خان یونس کے نصر میڈیکل کمپلیکس کے مطابق یہ لاشیں اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کے تبادلے کے معاہدے کے تحت موصول ہوئیں۔ اسپتال حکام نے بتایا کہ لاشوں کی حوالگی مصر کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق عمل میں لائی گئی۔
رواں ماہ مصر میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے ہر ایک اسرائیلی یرغمالی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے بعد امریکا نے بین الاقوامی فورس کی تعینیاتی کی تیاریاں تیز کردی، مصر، انڈونیشیا، ترکیہ اور آذر بائیجان نے فوج بھیجنے پر آمادگی ظاہر کردی
گزشتہ روز بھی حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں، جس کے بعد آج ایک اور مرحلہ مکمل ہوا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اب بھی 11 اسرائیلیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں جن کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔