ملک بھر میں ضلعی انتظامیہ کے قانونی اور انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )ملک بھر میں ضلعی انتظامیہ کے قانونی اور انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وزیراعظم نے سفارشات طلب کرلی ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کے انتظامی اور قانونی ڈھانچے پر سفارشات کی تیاری کیلئے 18رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔وزیراعظم کی منظوری کے بعد کابینہ سیکرٹریٹ کی جانب سے غیر معمولی گزٹ نوٹی فکیشن جاری ہوا ہے جس میں کمیٹی کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے سفارشات طلب کی گئی ہیں۔

جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو کمیٹی کا کنوینئر، وزیر اسٹیبلشمنٹ احد چیمہ کو کنوینئر مقرر کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم کے مشیر توقیر شاہ، اٹارنی جنرل، سیکرٹری کیبنٹ، سیکرٹری کامرس، سیکرٹری پاور ڈویژن اراکین میں شامل ہیں۔ نوٹی فکیشن کے مطابق چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز کے علاوہ نبیل اعوان، ناصر محمود کھوسہ، آغا واصف، پسند خان بلیدی، نسیم صادق کو بھی کمیٹی میں بطور رکن شامل کیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی پاکستان میں ضلعی انتظامیہ کے قانونی اور انتظامی ڈھانچے کا جائزہ لے گی، موجودہ قانوانین کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔ کمیٹی بہتر طرز حکمرانی اور خدمات کی فراہمی کے لیے اقدامات تجویز کرے گی اور ضلعی انتظامیہ کی قانونی، ریگولیٹری، انتظامی اور آپریشنل افادیت کو بڑھانے کیلئے سفارشات مرتب کرے گی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی 2001 کی منتقلی سے پہلے اور بعد میں عوامی امن کو برقرار رکھنے اور شکایات کے ازالے میں ضلعی انتظامیہ کے کردار جائزہ لینے کیساتھ ساتھ ڈیولوشن سے پہلے اور بعد، امن عامہ، قانون کے نفاذ، مقامی اور خصوصی قوانین کے نفاذ کا موازنہ کرے گی، کمیٹی انتظامی پس منظر میں دوسرے ممالک کے انتظامی ماڈلز پر تفصیلی غور کرے گی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی حکومت کے پالیسی مقاصد کے حصول کے لیے مقامی سطح پر عوامی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی، مقامی اور خصوصی قوانین کے نفاذ پر سفارشات مرتب کرنے اور ضابطہ فوج داری سمیت موجودہ قوانین میں ترامیم کی تجویز پیش کرنے کی مجاز ہو گی۔کمیٹی، امن و عامہ کی بحالی، مقامی اور خصوصی قوانین کے نفاذ میں ضلعی انتظامیہ کے بہتر کردار کیلئے نئی قانون سازی پر اپنی تجاویز دیے گی۔ نوٹی فکیشن کے مطابق کابینہ ڈویژن کمیٹی کو سیکریٹریل سپورٹ فراہم کرے گا جبکہ کمیٹی ضرورت کے مطابق کسی بھی رکن کو شریک کر سکے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرگجرات میں ریکارڈ بارش: اربن فلڈنگ سے گھر، کاروباری مراکز اور سرکاری عمارتیں ڈوب گئیں، درجنوں دیہات زیرِ آب گجرات میں ریکارڈ بارش: اربن فلڈنگ سے گھر، کاروباری مراکز اور سرکاری عمارتیں ڈوب گئیں، درجنوں دیہات زیرِ آب جھاڑ کھنڈ میں بھارتی فوجی کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ؛ 2 اہلکار ہلاک اور ایک شدید زخمی پاکستان اور چین کا سی پیک فیز ٹو اور 5 نئے کوریڈورز قائم کرنے کا فیصلہ فلسطینی چیف جسٹس اور امام مسجد اقصیٰ کی پاکستان آمد، وفاقی وزیر مذہبی امور سے ملاقات شیر افضل مروت کس کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہے؟ علیمہ خان نے الزامات کا پنڈورا کھول دیا پختونخوا حکومت کا افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل فوری روکنے کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نوٹی فکیشن کے مطابق اور خصوصی کا فیصلہ کے نفاذ کے لیے کرے گی

پڑھیں:

پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آزاد جموں و کشمیر کی سیاست ایک مرتبہ پھر غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہے، جہاں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان مفادات کی کشمکش کے باعث اِن ہاؤس تبدیلی کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے تاحال متبادل قائدِ ایوان کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں کیا، جس کے باعث تحریکِ عدم اعتماد جمع کرانے کا عمل رُکا ہوا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی کے بعد ہی حتمی فیصلہ متوقع ہے۔

پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اسے آزاد کشمیر اسمبلی میں عددی برتری حاصل ہے، تاہم ڈیڑھ ہفتہ گزرنے کے باوجود وہ اپنی پوزیشن واضح نہیں کر سکی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن مبینہ طور پر قبل از وقت انتخابات کے انعقاد پر زور دے رہی ہے، جس کے باعث پیپلز پارٹی محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اگر انتخابات قبل از وقت منعقد ہوتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو اِن ہاؤس تبدیلی سے حاصل ہونے والے سیاسی فوائد محدود ہو سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پارٹی قیادت اسمبلی کی مدت مکمل کرنے پر مُصر ہے۔

ذرائع کے مطابق آزاد حکومت کا تقریباً 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ اس کے علاوہ دو ہزار کے قریب سرکاری بھرتیاں، صحت کارڈ پروگرام اور دیگر عوامی فلاحی اقدامات نئی حکومت کے لیے اہم سیاسی مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے میں پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر ان منصوبوں سے سیاسی فائدہ اٹھا سکے، مگر وقت تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے، اس لیے مارچ میں انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔ قانون کے مطابق انتخابات سے دو ماہ قبل ترقیاتی کام روک دیے جاتے ہیں اور تبادلوں یا نئی بھرتیوں پر پابندی عائد ہو جاتی ہے۔

مبصرین کے مطابق اگر یہی صورت برقرار رہی تو پیپلز پارٹی کو صرف دو ماہ  یعنی دسمبر اور جنوری  کا مختصر عرصہ ملے گا، جو اس کے سیاسی ایجنڈے کے لیے ناکافی سمجھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • خواتین ورلڈکپ فائنل میں تاخیر، بھارتی میڈیا نے انتظامیہ پر تنقید کے تیر برسا دیے
  • پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • وزیر اعلی سہیل آفریدی کا ان ہائو س کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ
  • سہیل آفریدی کا سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے بعد سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانےکا فیصلہ
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز