بشریٰ بی بی کی بہن کہتی ہیں علیمہ خانم نے خود کو ہی انڈا پڑوایا
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی بہن کہتی ہیں کہ علیمہ خانم نے خود کو ہی انڈا پڑوایا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مریم ریاض وٹو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی بہن کہہ رہی ہیں کہ یہ سب ڈرامہ ہے وہ کہتی ہیں کہ علیمہ خانم نے خود کو ہی انڈا پڑوایا ہے۔
مریم ریاض نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’اچھا ڈرامہ لگا ہے اور آ پ سب بے وقوف بنے جارہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم پر اڈیالہ جیل کے باہر پریس کانفرنس کے دوران انڈہ پھینکنے کا واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بعد پولیس نے انڈا پھینکنے کے الزام میں دو خواتین کو حراست میں لے لیا۔
پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ علیمہ خان پر انڈا پھینکنے والی خواتین کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کے پی سے سرکاری ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کے لیے راولپنڈی آئے ہوئے تھے جن میں آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس اور آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن کے کارکن بھی شامل تھے۔
دونوں خواتین کو پولیس چوکی اڈیالہ منتقل کیاگیا تھا، جہاں ان سے پوچھ گچھ جاری ہے، تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ خواتین نے علیمہ خان سے سوالات کیے لیکن جواب نہ ملنے پر ان پر انڈا پھینکا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ہوم نیٹ پاکستان کے زیر اہتمام سندھ ہوم بیسڈ ورکرز کنونشن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹریننگ (NILAT) کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہوم بیسڈ ورکرز ڈے اور پاکستان میں ہوم بیسڈ ورکرز کی تحریک کے 25 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا گیا۔
تقریب میں مختلف سرکاری محکموں، ورکرز تنظیموں، این جی اوز، لیبر ماہرین صحت کے ماہرین اور خواتین ہوم بیسڈ ورکرز نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز کے مسائل کے حل، منصفانہ اجرت اور محفوظ کام کی جگہوں اور حالات کو یقینی بنایا جائے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خواتین گھریلو سطح پر مختلف صنعتوں جیسے گارمنٹس دستکاری اور ملبوسات میں کام کر رہی ہیں، لیکن وہ آج بھی سماجی تحفظ مساوی اجرت کے تعین اور قانونی حیثیت سے محروم ہیں۔
ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اُم لیلیٰ اظہر نے گلوبل سپلائی چین میں شفافیت، ذمہ داری اور ورکرز کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برانڈز اور مقامی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام ورکرز محفوظ اور باعزت ماحول میں کام کریں۔
سرکاری نمائندوں نے حکومت کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد خواتین کو محفوظ اور با اختیار بنانا، لیبر پالیسیوں میں صنفی حساسیت کو فروغ دینا اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا شامل ہیں۔ ورکرز تنظیموں کے نمائندوں نے خواتین کی قیادت، فیصلہ سازی میں نمائندگی اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو ضروری قرار دیا۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹرز نے ہوم بیسڈ ورکرز کی صحت و سلامتی کے مسائل جیسے کیمیکل کے استعمال اور طویل اوقات کار پر تشویش کا اظہار کیا اور باقاعدہ طبی معائنوں اور آگاہی مہمات کی سفارش کی۔
کنونشن کے دوران ہوم نیٹ پاکستان نے اپنی نئی مہم میرا گھر میری کارگاہ کا آغاز کیا، جو ورکرز کے حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ اس مہم کے تحت ہوم بیسڈ ورکرز کو معیشت کے سبز شعبے کا حصہ تسلیم کرنے اور قدرتی آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہوم نیٹ پاکستان نے تمام شرکاء کے درمیان پودے تقسیم کیے۔
تقریب کے اختتام پر ہوم بیسڈ ورکرز کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا گیا، جس میں سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کی توثیق، ورکرز کی رجسٹریشن منصفانہ مساوی 177-C اور 190-C کنونشنز ILO پر فوری عملدرآمد 2018 اجرت سماجی تحفظ اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے۔
کنونشن کا اختتام اتحاد و یکجہتی اور خواتین ورکرز کو با اختیار ہونے کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔