بھارت میں امریکی اشیاکا بائیکاٹ(مہم شروع)
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی برانڈز سے تجارتی کشیدگی کے دوران ہندوستانی صارفین میں ’’سودیشی‘‘ جذبات اُبھارنے کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ صارفین کی معروف کمپنی ڈابر نے صفحہ اول کے اشتہار میں بغیر نام لیے کولگیٹ کو نشانہ بنایا، جسے امریکی برانڈ قرار دے کر خود کو’’ہندوستانی متبادل‘‘ کے طور پر پیش کیا۔
اشتہار میں کولگیٹ سے مشابہ پیکیجنگ دکھا کر لکھا گیا’’وہاں پیدا ہوا، یہاں نہیں‘‘ — ساتھ ہی امریکی پرچم کے رنگوں کا استعمال کیا گیا۔ ڈابر نے اس پر تبصرے سے گریز کیا، جبکہ کولگیٹ نے بھی رائٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
یہ مہم ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھربھارتی اشیاء کے استعمال پر زور دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر ٹیرف لگانے کے بعد سوشل میڈیا پر امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم بھی جاری ہے۔
ڈابر فی الحال 17 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ بھارت کی تیسری بڑی ٹوتھ پیسٹ کمپنی ہے، جبکہ کولگیٹ 43 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے۔
ماہرین اس رجحان کو’’لمحاتی مارکیٹنگ‘‘ قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد موجودہ قومی جذبات سے فائدہ اٹھانا ہے۔ امول اور Rediff جیسے دیگر برانڈز بھی اسی انداز کی مقامی تشہیری مہمات چلا رہے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ امریکہ،بھارت تجارتی کشیدگی کے بیچ ڈابر نے کولگیٹ جیسے غیر ملکی برانڈز کے مقابلے میں خود بھارتی متبادل کے طور پر پیش کیا ہے، جبکہ دیگر برانڈز بھی مقامی اشیاء کو فروغ دینے کے لیے قوم پرستی پر مبنی مارکیٹنگ کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
نئی دہلی میں بھارت اور امریکا کے درمیان ہونے والے اہم تجارتی مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت برینڈن لنچ جبکہ بھارتی وفد کی قیادت راجیش اگروال نے کی۔ دونوں فریقین نے مزید ملاقاتوں پر تو اتفاق کیا لیکن بڑے مسائل پر پیش رفت نہ ہوسکی۔
بھارتی وزیر تجارت سنیل برتھوال نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا کے ساتھ کئی سطحوں پر بات چیت جاری ہے تاہم روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں اور واشنگٹن اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے بھارت زرعی مصنوعات، دودھ اور گندم پر عائد بلند ٹیکسز کم کرے تاکہ تجارتی ڈیل آگے بڑھ سکے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پہلے ہی بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں۔