7 ستمبر 1965 کو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنا کر تاریخ رقم کی۔

اسی یادگار دن کی مناسبت سے آج ملک بھر میں یومِ فضائیہ منایا جا رہا ہے۔ قوم اپنے بہادر جوانوں کی قربانیوں اور کامیابیوں پر فخر کرتی ہے۔

ایم ایم عالم کا سنہرا باب

1965 کی جنگ میں اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے ایسا کارنامہ انجام دیا جو آج بھی دنیا کی عسکری تاریخ میں مثال ہے۔

انہوں نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن بھارت کے 5 جنگی طیارے مار گرائے۔ یہ معجزہ آج بھی پاک فضائیہ کی تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب سمجھا جاتا ہے۔

شیر دل جوانوں کی بہادری

1965 کی جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے جوانوں نے جرات اور مہارت کے ساتھ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔

ان کی جانبازی نے پاکستان کو میدانِ جنگ میں برتری دلائی اور قوم کو سربلند کیا۔

وزیراعظم کا خراجِ تحسین

وزیراعظم شہباز شریف نے یومِ فضائیہ پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں فخر ہے کہ پاک فضائیہ نے فضائی جنگی معرکوں میں اپنی دھاک بٹھائی، اس کی کثیر الجہتی صلاحیتیں اور جدت ناقابلِ تسخیر ہیں اور پاک فضائیہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ دشمن کبھی جذبے کو شکست نہیں دے سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ معرکہ حق و باطل میں فضائیہ نے فیصلہ کن کردار ادا کرکے دنیا کو حیران کر دیا۔

شہدا کو خراجِ عقیدت

یومِ فضائیہ کے موقع پر آج قوم اپنے شہداء کو بھی یاد کر رہی ہے، جن میں نشانِ حیدر پانے والے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کو خصوصی طور پر خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

1965 7 ستمبر ایم ایم عالم پاک بھارت جنگ پاکستان راشد منہاس یوم فضائیہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایم ایم عالم پاک بھارت جنگ پاکستان راشد منہاس یوم فضائیہ ایم ایم عالم پاک فضائیہ

پڑھیں:

پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • عالم پالاری اورپوڑو پالاری نے زمین پر قبضہ کرلیاہے، خاتون کا الزام
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
  • جنوبی پنجاب کے عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈرز کی ٹی ایل پی سے علیحدگی
  • زوبین گارگ کی اہلیہ نے شوہر کے ہاتھ سے لکھا ہوا آخری خط شیئر کردیا
  • قومی ائیرلائن کے پرسیشن انجینیئرنگ شعبے کو پاک فضائیہ کے ذیلی ادارے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی گئی