7 ستمبر یومِ فضائیہ: ایم ایم عالم کا کارنامہ اور شاہینوں کی بہادری آج بھی یادگار
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
7 ستمبر 1965 کو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنا کر تاریخ رقم کی۔
اسی یادگار دن کی مناسبت سے آج ملک بھر میں یومِ فضائیہ منایا جا رہا ہے۔ قوم اپنے بہادر جوانوں کی قربانیوں اور کامیابیوں پر فخر کرتی ہے۔
ایم ایم عالم کا سنہرا باب1965 کی جنگ میں اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے ایسا کارنامہ انجام دیا جو آج بھی دنیا کی عسکری تاریخ میں مثال ہے۔
انہوں نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن بھارت کے 5 جنگی طیارے مار گرائے۔ یہ معجزہ آج بھی پاک فضائیہ کی تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب سمجھا جاتا ہے۔
شیر دل جوانوں کی بہادری1965 کی جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے جوانوں نے جرات اور مہارت کے ساتھ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔
ان کی جانبازی نے پاکستان کو میدانِ جنگ میں برتری دلائی اور قوم کو سربلند کیا۔
وزیراعظم کا خراجِ تحسینوزیراعظم شہباز شریف نے یومِ فضائیہ پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں فخر ہے کہ پاک فضائیہ نے فضائی جنگی معرکوں میں اپنی دھاک بٹھائی، اس کی کثیر الجہتی صلاحیتیں اور جدت ناقابلِ تسخیر ہیں اور پاک فضائیہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ دشمن کبھی جذبے کو شکست نہیں دے سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معرکہ حق و باطل میں فضائیہ نے فیصلہ کن کردار ادا کرکے دنیا کو حیران کر دیا۔
شہدا کو خراجِ عقیدتیومِ فضائیہ کے موقع پر آج قوم اپنے شہداء کو بھی یاد کر رہی ہے، جن میں نشانِ حیدر پانے والے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کو خصوصی طور پر خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1965 7 ستمبر ایم ایم عالم پاک بھارت جنگ پاکستان راشد منہاس یوم فضائیہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم ایم عالم پاک بھارت جنگ پاکستان راشد منہاس یوم فضائیہ ایم ایم عالم پاک فضائیہ
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔