پنجند اور تریموں کے مقامات پر سیلابی ریلے کی صورتحال زیادہ خطرناک ہے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے کی سب سے زیادہ خطرناک صورتحال اس وقت پنجند اور تریموں کے مقامات پر ہے جبکہ گڈو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے لیکن گڈو، سکھر اور کوٹری میں حالات قابو میں ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ پنجند میں پانی کی آمد و اخراج دونوں تقریباً 5لاکھ 4ہزار 604 کیوسک ہے جو انتہائی بلند سطح ہے، تریموں پر آمد و اخراج 5لاکھ 43ہزار579 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گڈو بیراج پر آمد 4لاکھ ایک ہزار352 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 80ہزار896 کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پر آمد 3لاکھ 40ہزار766 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 11ہزار666 کیوسک ہے جو نسبتاً کم سطح ہے۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2لاکھ 36ہزار116 کیوسک اور اخراج 2لاکھ 31ہزار763 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ مسلسل پانی کی سطح پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے، حالیہ سیلابی صورتحال کے دوران ریسکیو 1122 سندھ نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں متاثرہ خاندانوں کو سہارا دیا۔
سینیئر وزیر نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہے، اس لیے صوبائی حکومت ہمہ وقت عوام کے ساتھ ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایات پر ریسکیو ٹیمیں دن رات متاثرہ علاقوں میں سرگرم رہیں عوام کی محفوظ مقامات طرف منتقلی جاری ہے۔
شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5ہزار830 افراد اور 10ہزار202 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں جبکہ اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 33ہزار887 افراد اور 3لاکھ 80ہزار363 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی ہدایات پر ریسکیو 1122 نے مویشیوں، خوراک اور گھریلو سامان کو بھی بچایا تاکہ متاثرین کو زیادہ نقصان نہ اٹھانا پڑے، یہ صرف ایک آپریشن نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت ہے، حکومت سندھ ہر مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ریسکیو ٹیمیں دن رات متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں، نہ صرف انسانی جانوں کو بچایا بلکہ مویشیوں اور قیمتی سامان کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ ریسکیو 1122 سندھ نے 31 اگست سے 7 ستمبر تک جاری رہنے والے آپریشنز کے دوران مختلف اضلاع سے مجموعی طور پر 380 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو کی سب سے زیادہ سرگرمیاں ضلع سکھر میں ہوئیں، جہاں 69 افراد کو امام بخش جتوئی، بشیرا آباد اور حاجی فقیر محمد جتوئی سمیت مختلف دیہات سے نکالا گیا۔ شہید بینظیر آباد سے مختلف دنوں میں 147 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 30 مویشی، 40 سولر پلیٹس اور گندم کی بوریاں بھی بچائی گئیں۔ نوشہرو فیروز میں چھ روز کے دوران 147 افراد کو ریسکیو کیا گیا، متاثرہ لوگوں کا گھریلو سامان اور دیگر اشیاء بھی محفوظ طور پر منتقل کی گئیں۔
سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ خیرپور میرس میں گاؤں گل حسن سے 5 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، مقامی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے تعاون سے سیلاب متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محفوظ مقامات پر منتقل پر منتقل کیا پر منتقل کی حکومت سندھ نے کہا کہ افراد کو انہوں نے کیا گیا
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
سندھ حکومت کے متعارف کرائے گئے ای چالان سسٹم پر تنقید کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ شہریوں کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی اسے شہری عوام کی جیبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سینیٹر فیصل سبز واری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس نظام پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سندھ کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ای چالان کا نظام بغیر ضروری اقدامات کے تھوپا گیا، اور صرف تین دن میں ہزاروں چالانز کے ذریعے کروڑوں روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
فیصل سبز واری نے مزید کہا کہ کراچی کے مقابلے میں لاہور میں سڑکوں کی تعمیر و دیکھ بھال کے نظام اور ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں سختی کے باوجود ای چالان شہریوں کے لیے اضافی بوجھ نہیں بنے۔
سینیٹر نے نشاندہی کی کہ کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل ہونے والی رقم پورے صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے انفراسٹرکچر سیس، پراپرٹی ٹیکس، خدمات پر ٹیکس اور دیگر محصولات کا مکمل حصہ شہر کو دیا جائے تو اس سے نہ صرف شہر کی بہتری ہوگی بلکہ شہریوں کا بوجھ بھی کم ہوگا۔