لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹ الیکشن پولنگ روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
لاہور:
ہائیکورٹ نے سینیٹ الیکشن کی پولنگ روکنے سے متعلق درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس احمد ندیم ارشد نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔ اس دوران اعجاز چوہدری کے وکلا بیرسٹر تیمور ملک اور رانا مدثر عمر نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 28 جولائی کو اعجاز چوہدری کو ڈی نوٹیفائی کیا، تاہم چیئرمین سینیٹ کو ڈی نوٹیفکیشن کے لیے باضابطہ درخواست ارسال نہیں کی گئی۔
وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ پہلے ہی شبلی فراز اور عمر ایوب کی درخواست پر سینیٹ الیکشن روکنے کا حکم دے چکی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث ملک بھر میں ضمنی انتخابات روک دیے ہیں، لیکن اسی صورتحال میں سینیٹ انتخابات کی پولنگ جاری رکھنا غیر مناسب ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اعجاز چوہدری کی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کا حکم دیا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سینیٹ الیکشن اعجاز چوہدری درخواست پر
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔