اڈیالہ جیل کے باہر صحافی طیب بلوچ پر حملے کا مقدمہ تھانہ صدر بیرونی راولپنڈی میں درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمے میں علیمہ خان، نعیم حیدر پنجوتھہ اور دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

صحافی طیب بلوچ کو صرف اور صرف اختلاف رائے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو کہ نا قابل قبول ہے۔ سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جب دلیل نہ ہو تو تشدد کا راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ ہے ان کی سوچ جو عدم برداشت پر مبنی ہے۔ ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہوں اور اس کیس میں بھی بھرپور… https://t.

co/48L5q3B4Sv

— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) September 8, 2025

پولیس کے مطابق مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 506، 147، 149، 382 اور 427 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کا عکس

ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا کہ علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو کے دوران تحریک انصاف کے رہنما نعیم پنجوتھہ نے للکار کر کہا کہ اسے علیمہ خان سے جائیدادوں سے متعلق سوال کرنے کا مزا چکھاؤ۔ اس کے بعد تنویر اسلم، ظفر اور ٹوما نے صحافی کو دبوچ کر زمین پر گرایا، جبکہ دیگر افراد نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں:

درخواست کے مطابق یہ حملہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔ واقعے کے بعد صحافیوں اور کیمرہ مینوں نے طیب بلوچ کو بچانے کی کوشش کی، تاہم اعجاز احمد سمیت دیگر صحافیوں کو بھی دھکے دیے گئے اور گالم گلوچ کی گئی۔

@Afzalbutt01 @tayyabbalochpk @AmirSaeedAbbasi @PTIOfficialISB @PTIofficial pic.twitter.com/V4vsIhMqsM

— Media Talk (@mediatalk922) September 8, 2025

ادھر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے صدر افضل بٹ نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے احتجاج کی کال دے دی ہے۔ نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (RIUJ) نے کل شام 4 بجے نیشنل پریس کلب کے باہر مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

نیشنل پریس کلب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی قیادت نے معافی نہ مانگی تو بدھ کے روز راولپنڈی پریس کلب، لیاقت باغ اور اڈیالہ جیل کے باہر سمیت ملک گیر سطح پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڈیالہ جیل افضل بٹ پی ایف یو جے پی ٹی آئی کارکنان صحافی حملہ طیب بلوچ علیمہ خان نعیم پنجھوتھہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل افضل بٹ پی ایف یو جے پی ٹی ا ئی کارکنان صحافی حملہ طیب بلوچ علیمہ خان علیمہ خان طیب بلوچ پریس کلب گیا ہے

پڑھیں:

شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک اہم معاملہ سامنے آیا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کے اینٹی کرپشن سرکل، کراچی نے شبر زیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

اس مقدمے کے مطابق شبر زیدی پر بطور چیئرمین ایف بی آر (مئی 2019 سے جنوری 2020 کے درمیان) 16 ارب روپے سے زائد کے غیر مجاز انکم ٹیکس ریفنڈز کی منظوری دینے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا

ایف آئی اے کے مطابق شبر زیدی نے مبینہ طور پر ایف بی آر کے بعض افسران اور بینک حکام کے ساتھ ملی بھگت کی اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ بھاری ریفنڈز قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور کیے۔

تحقیقات کے نکات

تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن کمپنیوں کو یہ ریفنڈز جاری کیے گئے، ان میں کچھ ایسی کمپنیاں شامل تھیں جو ایف بی آر چیئرمین تعینات ہونے سے قبل شبر زیدی کی نجی آڈٹ فرم کی کلائنٹس رہ چکی تھیں۔

ایف آئی اے کے مطابق یہ لین دین مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتا ہے۔ مقدمے میں شبر زیدی کے علاوہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران اور بینکوں کے اعلیٰ عہدیداران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

کیس کی نوعیت اور تازہ پیشرفت

بنیادی طور پر یہ معاملہ اپنے سابق کلائنٹس کو غیر قانونی طور پر بھاری انکم ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے گرد گھومتا ہے۔ تاہم تازہ ترین معلومات کے مطابق ایف آئی اے کراچی زون نے سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی

 ایف آئی آر منسوخی کی اجازت پولیس رول 1934 کے رول 24.7 کے تحت دی گئی اور کیس کو ’سی کلاس‘ میں شامل کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

مقدمہ ختم کرنے کی وجوہات

اس فیصلے کے بعد سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور ایف بی آر افسران کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ یونٹ کی سفارش پر ڈسچارج رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے اور یہ حکم ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 3 برس قبل یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیرِ بحث آچکا تھا۔ ایف بی آر نے اُس وقت شبر زیدی پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔ فروری 2022 کی ایف بی آر رپورٹ میں غیرقانونی ریفنڈ کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا۔

تحریکِ عدم اعتماد کے بعد معاملہ فائلوں میں دب گیا جس کی وجہ سے اس پر فیصلہ نہ ہوسکا۔

ایف آئی اے نے اب دوبارہ انہی الزامات کی بنیاد پر انکوائری رجسٹر کی تھی، شبر زیدی اور ان کی سابق فرم کا ریکارڈ ایف بی آر سے طلب کیا گیا تھا اور ایف بی آر رپورٹ کے مطابق ریفنڈز قانونی طریقہ کار کے تحت جاری ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف آئی اے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین ایف بی آر شیبر زیدی مفادات کا ٹکراؤ

متعلقہ مضامین

  • لاہور تا راولپنڈی ریل کار کے نئے ریک کا افتتاح 
  • لاہور تا راولپنڈی ریل کار کے نئے ریک کا افتتاح کر دیا گیا
  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • پی ٹی آئی یوتھ ونگ کی راولپنڈی میں ریلی، 30 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی: راولپنڈی میں ایک شہری پر مقدمہ درج
  • راولپنڈی میں ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج
  • ایف آئی اے نے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے خلاف کرپشن کا مقدمہ واپس لے لیا
  • شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
  • صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس