ملک بھر کیلئے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ مد میں بجلی 1روپے 79پیسے فی یونٹ سستی کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
ملک بھر کیلئے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ مد میں بجلی 1روپے 79پیسے فی یونٹ سستی کردی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) ملک بھر کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی سستی کر دی گئی۔نوٹیفکیشن کے مطابق نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ مد میں بجلی 1روپے 79پیسے فی یونٹ سستی کی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ بجلی جولائی 2025 کی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں سستی کی گئی۔ بجلی سستی کرنے کا اطلاق کے الیکڑک اور ڈسکوز صارفین پر ہوگا۔نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی صارفین کو ریلیف ستمبر کے بلوں میں ملے گا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)نے جولائی کی ایڈجسٹمنٹ میں ایک روپے 69 پیسے فی یونٹ کمی مانگی تھی۔فیول ایڈجسٹمنٹ مد میں بجلی سستی کرنے سے صارفین کو تقریبا ساڑھے 24 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودیہ اپنے تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کے ساتھ قطر کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، سعودی ولی عہد کا امیر قطر کو ٹیلی فون سعودیہ اپنے تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کے ساتھ قطر کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، سعودی ولی عہد کا امیر قطر کو ٹیلی فون اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی رہنما شہید نہیں ہوا، حماس کی تردید قطر پر اسرائیلی حملہ علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور خطرناک اشتعال انگیزی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل نومئی کے ایک اور کیس میں یاسمین راشد،میاں محمود الرشید اور دیگر کو 10، 10سال قید کی سزا،شاہ محمود قریشی بری سیاسی اتفاق نہ رکھنے والے متنازع ڈیموں پر آواز اٹھاتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری پاک بھارت کشیدہ تعلقات کے دوران 67پاکستانی قیدیوں کی بھارتی جیلوں سے رہائیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیول ایڈجسٹمنٹ مد میں بجلی ماہانہ فیول فی یونٹ
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔