بھارتی آبی جارحیت کے باعث دریائے ستلج بپھر گیا، کئی دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ، ہزاروں لوگ بے گھر
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آج مزید پانی چھوڑنے کا الرٹ جاری کردیا گیا جب کہ پہلے ہی کئی بستیاں اور سیکڑوں دیہات زیر آب ہیں اور کئی کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور ہزاروں مکین بے گھر ہوگئے ہیں۔
بھارت نے پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے وزارت آبی وسائل کو دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے سے متعلق آگاہ کیا جس کے بعد وزارت آبی وسائل نے فلڈ الرٹ جاری کردیا۔
بھارتی ہائی کمشنر نے صبح 8 بجے وزارت آبی وسائل کو ہائی فلڈ الرٹ بھجوایا جس کے باعث دریائے ستلج میں پھر سے بڑے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا، دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوگا جب کہ دریائے ستلج میں اس وقت ہریکے ڈاؤن اسٹریم اور فیروزپور ڈاؤن اسٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے اونچےدرجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایاجائے۔
دریائے چناب میں پانی بڑھنے کے بعد تحصیل علی پور کے علاقے سیت پور میں چندر بہان کے مقام پر دریائی سپر بند ٹوٹ گیا، جس کے بعد دریائے سندھ کا پانی قریبی آبادیوں کی جانب رخ کرنے لگا جب کہ انتظامیہ نے بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق بستی لکھانی کے قریب بند میں شدید شگاف پڑا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پانی کا ریلا قریبی دیہاتوں کی طرف موڑ دیا۔
شگاف کا حجم تیزی سے بڑھ رہا ہے اور درجنوں دیہات متاثر ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
شگاف کے باعث جو علاقے براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں ان میں سیت پور، خانگڑھ دوئمہ، سلطان پور، سرکی، خیرپور سادات اور آس پاس کے دیگر نشیبی علاقے شامل ہیں۔
ادھر جلالپور پیروالہ میں متعدد بستیوں کے مکین تاحال سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں، بستی سمون بھی سیلابی پانی میں ڈوب گئی، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں، 35 سے زائد گھروں پر مشتمل بستی کے سیکڑوں افراد نے گھروں کی چھتوں پرپناہ لے رکھی ہے۔
پھنس جانیوالے افراد میں بچے، عورتیں اوربزرگ بھی شامل ہیں، متاثرہ افراد نے حکومتی اداروں سے فوری کشتیاں بھجوا کر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب ملتان سمیت پنجاب کے جنوبی اضلاع دریائے چناب کے بڑھتے ہوئے پانی کی وجہ سے شدید سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں جب کہ حکام شہری علاقوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اگلے 48 گھنٹوں میں آبی ریلا ملتان کی طرف بڑھے گا، جس سے شہر کے لیے صورتحال نہایت سنگین ہو جائے گی جو پہلے ہی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے۔
سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے بند کے ساتھ آباد بستیوں میں رہنے والوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو شیر شاہ، گگرا کچور، موضع ہمر اور دیگر قریبی علاقوں کی طرف موڑا جائے گا تاکہ سیلابی دباؤ کو توڑا جا سکے اور مزید نقصان سے بچا جاسکے۔
گزشتہ روز دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد سیلاب الرٹ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ د ریائے ستلج میں ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
گنڈا سنگھ والا کے مقام پر کئی بستیاں ڈوب گئیں، ضلع وہاڑی ، تحصیل بورے والا اور میلسی کے بھی درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے، علاقے میں 90 سے زائد دیہات پانی میں ڈوبے جس کے تحت 80 ہزار افراد نے نقل مکانی کی جب کہ 60 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
بہاول پور کی تحصیل خیر پور ٹامیوالی بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے جب کہ عارف والا ميں 23 دیہات اور 26 ہزار ایکڑ پرکھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کی دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 43 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔
دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 42 لاکھ 1 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنس جانے والے 21 لاکھ 63 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 417 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے مزید بتایا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے اضلاع میں 498 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 431 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ اضلاع میں ریسکیو وہ ریلیف سرگرمیوں میں 15 لاکھ 79 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 89 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 90 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 99 فیصد جبکہ تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب میں 60 شہری جانبحق ہوئے، وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
رحیم یار خان میں سیلاب کے اندیشے کے پیش نظر 7 ہزار افراد کا انخلا
پنجاب میں سیلاب کے دوران وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ٹیم سرگرم عمل ہے جب کہ رحیم یار خان میں سیلاب کے اندیشے کے پیش نظر 7 افراد کا انخلا کیا گیا ہے۔
سیلاب متاثرہ علاقوں سے 24 بوٹس کے ذریعے کامیاب انخلا آپریشن کیا گیا، کمشنر بہاولپور اور ڈی سی رحیم یار خان نے انخلا آپریشن کی نگرانی کی، حکومت پنجاب کی جانب سے سیلاب زدگان کے لئے رحیم یار خان میں 12 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
فلڈ ریلیف کیمپوں میں متعدی امراض سے بچاؤ کے لئے صفائی اور فیو میگیشن کا اہتمام کیا گیا جب کہ کلینک آن ویل بھی فلڈ ریلیف کیمپ کے قریب موجود ہے۔
بارشوں کے پیش نظر وزیر اعلیٰ مریم نواز کی سیلاب متاثرین کو ٹینٹ مہیا کرنے کی ہدایت
بارشوں کے پیش نظر مریم نواز نے سیلاب متاثرین کو ٹینٹ مہیا کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد جلال پور اور رحیم یار خان کے سیلاب زدگان کے 2500 ٹینٹس روانہ کردیے گئے۔
1000 ٹینٹ فوری طور پر راجن پور روانہ کردیے گئے جو شام سے پہلے سیلاب متاثرین کو مہیا کردئیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں سیلاب متاثرین کے لئے ٹینٹ اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی کا عمل جاری ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان محفوظ مقامات پر منتقل قائم کیے گئے ہیں دریائے ستلج میں سیلاب متاثرین رحیم یار خان میں سیلاب کے پانی میں ڈوب کے پیش نظر اضلاع میں الرٹ جاری سیلاب سے کیا گیا کی جانب کے باعث کے بعد
پڑھیں:
سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔