پاکستان اس وقت شدید موسمی و آبی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ بھارت نے ایک بار پھر دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا ہے، جس کے بعد پنجاب اور سندھ میں بڑے سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستانی وزارتِ آبی وسائل کو باضابطہ ہائی فلڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے، جو خطرے کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔
ستلج اور چناب میں پانی کی سطح بلند، ملتان کو بچانے کی تدابیر
دریائے چناب کا دوسرا بڑا سیلابی ریلا ملتان کے ہیڈ محمد والا کی طرف بڑھ رہا ہے، جس کے باعث انتظامیہ نے شہر کو بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
اکبر بند اور گرے والا بند پر بھی سخت نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
ملتان کے نواحی علاقوں میں 5 سے 10 فٹ تک پانی کھڑا ہو چکا ہے۔ دوسری طرف، کبیروالا میں دریائے راوی اور چناب میں بھی سیلاب کی شدت برقرار ہے، جس کے نتیجے میں گندم سے بھری ہزاروں بوریاں ضائع ہو گئیں۔
 شدید بارشیں — فیصل آباد کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
پنجاب کے کئی شہروں میں بارش نے تباہی مچائی ہے۔ فیصل آباد میں 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
غلام محمد آباد میں 184 ملی میٹر
علامہ اقبال کالونی میں 175 ملی میٹر
گلستان کالونی میں 170 ملی میٹر
جیل روڈ اور مدینہ ٹاؤن سمیت کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا
شہریوں کو مجبوراً چھتوں پر پناہ لینی پڑی یا محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔
 لاہور میں بھی معمولات زندگی درہم برہم
لاہور کے مختلف علاقوں میں مسلسل موسلا دھار بارش کے باعث سڑکیں ندی نالوں میں بدل گئیں، جبکہ واسا کے 80 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر جانے سے شہر کا بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا۔
سندھ میں خطرے کی گھنٹی — گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند
گڈو بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 43 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے، جس کے باعث کشمور، سکھر اور سیہون کے کچے علاقوں میں خطرے کی شدت بڑھ گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق   سیلاب سے 200 دیہات اور 2 لاکھ 24 ہزار افراد متاثر ہو سکتے ہیں
گڈو اور سکھر سے آنے والا بڑا ریلا سیہون تک پہنچنے والا ہے
سکھر اور گردونواح میں مسلسل بارش کے باعث نہری بند کمزور پڑنے لگے ہیں۔
پنوعاقل کے قریب کورائی واہ اور مہیسرو واہ میں تین مقامات پر شگاف پڑنے سے سینکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: علاقوں میں کے باعث

پڑھیں:

سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (آن لائن) سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد چھ لاکھ اور سکھر بیراج پر پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے۔ ادھر کشمور گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پنجاب سے آنے والا ریلا گڈو بیراج سے گزر رہا ہے۔ سیلاب سے گمبٹ کے کچے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ ضلع
انتظامیہ منظر عام سے غائب ہے۔ گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ سندھ کے ضلع سجاول میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پاک بحریہ کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ سیلاب متاثرین کو خوراک، عارضی رہائش اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ سورجانی بند پر پاک بحریہ کے جوانوں نے سیلاب متاثرین میں راشن، ٹینٹ اور روزمرہ ضروریات کا سامان تقسیم کیا۔ متاثرین کے علاج معالجے کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا جہاں ماہر ڈاکٹرز نے مریضوں کو مفت ادویات اور صحت کی سہولت فراہم کی ہیں۔ شاہ بندر، کوکہ بند، منارکی اور کوٹ عالم سمیت متعدد متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں سیلاب متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ کچے کے دور افتاہ علاقوں میں، جہاں زمینی راستے بند ہیں، وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خوراک اور امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • دریائے ستلج میں پانی کم ہونے کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
  • بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ