اسٹیٹ بینک کے مالی امور میں 243 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
اسٹیٹ بینک کے مالی امور میں 243 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 10 September, 2025 سب نیوز
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مالی امور میں 243 ارب روپے سے زیادہ کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے اربوں روپے کی بدانتظامی، خردبرد اور ڈیفالٹ کی نشاندہی کردی۔ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف اسٹیٹ بینک کے 23-2022 کے آڈٹ میں کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اسٹیٹ بینک کی بطور ریگولیٹر کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کئی مرتبہ قومی خزانے اور صارفین کے مفادات کا تحفظ نہ کرسکا، بدانتظامی، خردبرد، ڈیفالٹ سمیت 243 ارب روپے سے زیادہ کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری بینک کی جانب سے دیئے گئے 59 ارب مالیت کے قرضے ڈیفالٹ ہوگئے، ذمہ داروں پر جرمانے یا انضباطی کارروائی کا تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔
یوم آزادی اور اسٹیٹ بینک سالگرہ پر 75 روپے کے کرنسی نوٹ چھاپنے سے 1.
رپورٹ کے مطابق دوہری شہریت والے شخص کو ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک لگانا بھی خلاف قواعد ہے۔ آسٹریلیا کی شہریت رکھنے والے کو ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا گیا، دوہری شہریت والے شخص کی تعیناتی اور سالانہ ایک کروڑ 20 لاکھ کی ادائیگی خلاف ضابطہ ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرچیز پرائس سے کم قیمت پر سیکیورٹیز فروخت کرنے سے 105 ارب کا نقصان ہوا، بین الاقوامی فنڈ مینجرز کے پاس بھاری رقوم رکھنے سے منافع کے بجائے 26 ارب کا نقصان ہوا۔
اسٹیٹ بینک مقامی مالیاتی اداروں کے ذریعے حقیقی قرض خواہوں کو ریلیف دینے میں ناکام رہا، چھوٹے قرض خواہوں کو 13 فیصد بلند شرح سود پر قرضہ دینے سے 12 ارب کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں نجی بینک کو 5 ارب روپے کا خلاف ضابطہ قرض دیئے جانے اور مختلف اداروں کو خلاف ضابطہ 2.59 ارب کی فنانسنگ سہولت دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک ملازمین کو پرانا کھاتا کلیئر کئے بغیر ہاؤسنگ کیلئے 3.81 ارب قرض دیا گیا۔
اسٹیٹ بینک کے افسران میڈیکل اسٹاک میں 6 کروڑ 35 لاکھ کی خرد برد میں ملوث نکلے، 16 ماہ گزرنے کے باوجود خردبرد کی انکوائری ہی نہیں کی گئی۔ اسٹیٹ بینک لاہور آفس میں 8 سینئر افسران کی غیر تصدیق شدہ تعلیمی اسناد کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحکومت کا صنعتکاروں کو نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر سے تحفظ دینے کا فیصلہ حکومت کا صنعتکاروں کو نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر سے تحفظ دینے کا فیصلہ سی پیک فیز ٹو پاکستان اور چین کے تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا نادر موقع ہے، عاطف اکرام شیخ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوگیا پنجاب پولیس کی خاتون افسر نے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر دیا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین کے وارنٹ گرفتاری جاری افغان سر زمین سے دہشتگرد ہمارے بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے آتے ہیں: خواجہ آصفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بے ضابطگیوں کا انکشاف ارب کا نقصان ہوا اسٹیٹ بینک کے ارب روپے سے
پڑھیں:
غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اقوام متحدہ نے کہاہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیوں کے باعث خواتین کو سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے مطابق غزہ میں صحت کی سہولیات کے خاتمے کے نتیجے میں ہزاروں حاملہ خواتین بے سہارا ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت غزہ کی خواتین کو ڈاکٹروں، اسپتالوں اور صاف پانی کے بغیر سڑکوں پر زچگی کرنے پر مجبور کر رہی ہے، تقریباً 23 ہزار خواتین کو طبی سہولت میسر نہیں، جبکہ ہر ہفتے 15 کے قریب بچے بغیر کسی طبی مدد کے پیدا ہورہے ہیں۔
دوجارک نے خبردار کیا کہ زمینی صورتحال ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید بگڑ رہی ہے، اور فریقین کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے شہریوں کو 48 گھنٹوں میں شہر چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صلاح الدین روڈ کے ذریعے جنوب منتقل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں شہری بمباری کے دوران نقل مکانی پر مجبور ہیں، سڑکیں بھری ہوئی ہیں، لوگ بھوکے ہیں اور بچے شدید صدمے کا شکار ہیں، صرف دو دن میں تقریباً 40 ہزار افراد جنوبی غزہ منتقل ہوئے، جبکہ اگست کے وسط سے اب تک 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی غزہ میں بے گھر ہونے والے یتیم، زخمی اور جدا ہونے والے بچوں کی مدد کے لیے تین مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
دوجارک نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 80 طبی مراکز اور بنیادی صحت کے یونٹس متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 65 مکمل طور پر بند ہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام عائد کیا اور بتایا کہ دو امدادی قافلوں کو سرحد سے کھانے کا سامان جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعض امدادی مشنوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ملی لیکن زمینی سطح پر انہیں بھی رکاوٹوں کا سامنا رہا، جبکہ زیکم کراسنگ مسلسل پانچویں روز بند رہا۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔