کراچی میں شوگر ملز کی سپلائی بند، چینی کا بحران سر اٹھانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) شوگر ملوں نے شہر میں چینی کی سپلائی بند کر دی، منگل سے تھوک مارکیٹوں میں چینی کی ترسیل معطل ہے جس سے مصنوعی بحران کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رئوف ابراہیم نے بتایا کہ پیر 8 ستمبر تک ہول سیل مارکیٹ میں ایکس مل چینی کی قیمت 175 روپے فی کلو جبکہ تھوک قیمت 179 روپے فی کلو تھی۔
ان کے مطابق بیرون ملک سے درآمدی چینی کی کھیپ پاکستان پہنچنے میں کم از کم تین ہفتے لگیں گے، لیکن شوگر ملز مالکان نے ذخائر مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے جان بوجھ کر سپلائی بند کر دی ہے۔
اس اقدام کے باعث اس وقت کراچی کی تھوک مارکیٹ میں چینی کا کوئی مستحکم نرخ موجود نہیں اور قیمتوں میں اچانک اضافے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
رئوف ابراہیم نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سندھ کے شوگر ملز مالکان کے خلاف فوری اور مؤثر کریک ڈاؤن کیا جائے تاکہ سپلائی بحال ہو سکے اور عوام کو مہنگائی سے بچایا جا سکے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی کی
پڑھیں:
گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت
کامران ٹیسوری نے چین کے شہر شینزو (Xuzhou) میں وہاں کے میئر اور پاکستانی سفارت کار اکنامک منسٹر کے ہمراہ ’بدر انرجی‘ کے جدید صنعتی منصوبے کا افتتاح کیا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے چین کے شہر شینزو (Xuzhou) میں وہاں کے میئر اور پاکستانی سفارت کار اکنامک منسٹر کے ہمراہ ’بدر انرجی‘ کے جدید صنعتی منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر پاکستانی صنعتکار بھی شریک تھے۔ گورنر سندھ نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان، خصوصاً کراچی کے انڈسٹریل زونز میں صنعتیں قائم کرنے اور سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ افتتاح کے بعد گورنر سندھ نے فیکٹری کے پلانٹس اور لیتھیم بیٹریوں کی تیاری کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، تاکہ صنعتی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی شراکت داری نہ صرف معیشت بلکہ پاور سیکٹر کیلئے بھی سودمند ثابت ہوگی، لیتھیم بیٹریز پاکستان میں بجلی کے بحران کے حل میں اہم کردار ادا کریں گی۔ بدر گروپ کے چیئرمین نے اس موقع پر بتایا کہ 10 گیگاواٹ سے زائد توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت جدید انرجی اسٹوریج کے شعبے میں ایک اہم سنگِ میل ہے، جو خطے میں پائیدار توانائی کے فروغ کی جانب بڑا قدم ہے۔