نیپال میں ‘جن زی’ احتجاج، پارلیمنٹ نذر آتش ہونے اور درجنوں ہلاکتوں کے بعد دارالحکومت کٹھمنڈو میں فوجی چوکیوں اور ٹینکوں کا گشت جاری ہے اور عوام کو لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے احکامات سنائے جارہے ہیں۔

احتجاجات کا فوری سبب حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے 26 بڑے پلیٹ فارمز کو عارضی طور پر بند کرنا بتایا جاتا ہے، جسے نوجوانوں نے اظہارِ رائے پر قدغن کے طور پر لیا اور وہی فوراً بڑے مظاہروں میں بدل گیا، حکومت نے بعد ازاں یہ پابندی واپس لی، مگر مظاہرے پہلے ہی تشدد میں تبدیل ہوچکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال میں احتجاج شدت اختیار کرگیا، صدر، وزیراعظم کی رہائش گاہیں، پارلیمان نذر آتش، وزیر خزانہ پر تشدد، وزیراعظم مستعفی

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز نے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور بعض مقامات پر براہِ راست فائرنگ کی، انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بعض جگہوں پر ’لائیو امونیشن‘ بھی استعمال ہوئی جس کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے، جھڑپوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔

کئی حکومتی اور سیاسی شخصیات کے گھر اور دفتر بھی مظاہرین کے ہدف بنے۔ سابق وزیراعظم جھلاناتھ خانال کے گھر کو مشتعل گروہوں نے آگ لگا دی،ان کی اہلیہ راجلکشمی چتراکر شدید جلنے کے زخموں کے باعث اسپتال میں زیرِ علاج رہیں اور بعد ازاں ان کے انتقال کی اطلاعات آئیں۔ حکومتی دفاتر، بڑے ہوٹلز اور میڈیا ہاؤسز پر بھی حملے ہوئے۔

???????? | Nepal Army Chief General Ashok Raj Sigdel addresses the nation.

pic.twitter.com/zp7XOwVoix

— Aprajita Nafs Nefes ???? Ancient Believer (@aprajitanefes) September 10, 2025

بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد نیپالی فوج نے سڑکوں پر دستے تعینات کردیے اور ایمرجنسی احکامات جاری کیے۔ فوج کے احکامات میں واضح تنبیہ شامل تھی کہ ’احتجاج کے نام پر ملک دشمن کارروائی، لوٹ مار، آگ لگانا یا افراد و املاک پر حملے قابلِ سزا جرم شمار کیے جائیں گے‘۔

فوجی سربراہ جنرل اشوک راج سگدل نے ویڈیو پیغام میں تمام فریقین کو مذاکرات کی دعوت دی اور پرامن حل کا مطالبہ کیا۔

شدتِ احتجاج اور تشدد کے دباؤ کے بعد وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دے دیا۔ بین الاقوامی برادری نے سنجیدگی کا اظہار کیا، اقوامِ متحدہ نے تناؤ کم کرنے اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جب کہ پڑوسی ملک بھارت نے نیپال میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال میں ’جنریشن زی‘ سڑکوں پر کیوں نکلی؟

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عبوری یا نگہبان حکومت کا تشکیلِ عمل مذاکرات کے ذریعے طے ہونا چاہیے مگر یہ واضح نہیں کہ نوجوان قائدین کس فرد یا جماعت کے گرد متحد ہوں گے۔

کچھ رپورٹس کے مطابق کٹھمنڈو کا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سرگرمیاں بحال ہو سکتی ہیں۔ تاہم سفری پابندیاں اور انڈین ایئر لائنز کی پروازیں وقتی طور پر معطل رہیں۔ مقامی بازار، اسکول اور دفتری سرگرمیاں کئی شہروں میں متاثر رہیں۔

احتجاجیوں میں زیادہ تر نوجوان شامل تھے، خصوصاً وہ نسل جسے ’جن زی‘ کہا جا رہا ہے، جنہوں نے سوشل میڈیا پابندی کے علاوہ کرپشن، سیاسی مراعات اور روزگار کے مواقع کی کمی کے خلاف غم و غصہ ظاہر کیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ عبوری انتظامیہ میں ایسی شخصیات کو شامل کرنا ضروری ہوگا جو نوجوانوں کا اعتماد بحال کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال میں ’جنریشن زی‘ تحریک، بھارت کے خطے میں بالادستی کے عزائم بے نقاب

صورتِ حال میں فوری طور پر امن بحال کرنا اور تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف شفاف تحقیقات کا آغاز بڑے چیلنج ہوں گے۔ تجزیہ کاروں کا مشورہ ہے کہ صدر، فوجی قیادت، احتجاجی نمائندے اور سیاسی جماعتیں مل کر عبوری حل، نگران حکومت یا نئے انتخابات کی راہ ہموار کریں، ورنہ سیاسی و معاشی خلا طویل ہو سکتا ہے۔

فوج نے وقتی طور پر صورتِ حال کنٹرول میں لینے کی کوشش کی ہے مگر ملک کا آئندہ راستہ مذاکرات، شفاف تحقیقات اور قابلِ قبول عبوری انتظامیہ کے ذریعے ہی ممکن نظر آتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آرمی پارلیمنٹ جنرل اشوک راج سگدل زی جن احتجاج فوج کنٹرول نذر آتش نیپال

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پارلیمنٹ جنرل اشوک راج سگدل فوج کنٹرول نیپال نیپال میں کے بعد

پڑھیں:

ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور

4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے میں یہ ٹارگٹ حاصل کیا، بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا،وزیراعلیٰ
24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے،گفتگو

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیٔے انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔

متعلقہ مضامین

  • برطانوی حکمران جماعت  کے دو اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا
  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کےسینئٹرز کے استعفے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال