امیر ترین ملکوں میں دبئی اب چوتھے نمبر پر، اس ملک میں کتنے کروڑ پتی رہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
دبئی اب دنیا کے امیر ترین شہروں کی فہرست میں لندن، پیرس اور میلان کے ساتھ کھڑا ہے۔
تازہ رپورٹ کے مطابق شہر میں اس وقت 86 ہزار کروڑ پتی، 251 سو کروڑ پتی اور 23 ارب پتی رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب اور دبئی کے 3 نئے ٹاور پروجیکٹس، دنیا کے بلند ترین تعمیراتی ریکارڈز ٹوٹنے کو تیار
جون 2025 تک دبئی میں کل سرمایہ جسے فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، ایک اعشاریہ ایک ٹریلین ڈالر (تقریباً چار ٹریلین درہم) تک پہنچ چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ترقی کی یہی رفتار جاری رہی تو 2040 تک دبئی ان شہروں کو پیچھے چھوڑ کر خطے کا سب سے دولت مند شہر بن سکتا ہے۔
دبئی کیوں دولت مندوں کی پسند ہےرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دبئی کو امیر افراد کے لیے پرکشش بنانے میں کئی عوامل شامل ہیں۔
یہ شہر محفوظ اور مستحکم ہے، یہاں ٹیکس بہت کم ہیں، پراپرٹی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور یہ دنیا کے ہر حصے تک براہِ راست فضائی رابطہ فراہم کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ صحت اور تعلیم کے عالمی معیار کے ادارے اور سال بھر دستیاب تفریحی سہولتیں بھی سرمایہ کاروں اور ریٹائر ہونے والے امیروں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔
خاندانی دفاتر اور بڑھتی آبادیدبئی میں سرمایہ داروں کے خاندانی دفاتر تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ صرف جون 2025 تک شہر میں 250 سے زیادہ دفاتر قائم ہو چکے تھے۔
ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو کوویڈ کے بعد شروع کیے گئے اور جن کے مالکان کا تعلق افریقہ، بھارت، روس، برطانیہ اور مشرق وسطیٰ سے ہے۔
آبادی کے لحاظ سے بھی دبئی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور حالیہ اعداد و شمار کے مطابق شہر کی آبادی چار ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔
عالمی مرکز کی حیثیتماہرین کے مطابق دبئی کی یہ ترقی اس کی اسٹریٹجک پوزیشن، جدید قوانین اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دبئی 2032 میں، کار واش کے منفرد طریقے نے سب کو حیران کردیا
سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ دبئی اب صرف کاروبار اور رہائش کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ محفوظ کرنے اور اگلی نسلوں تک منتقل کرنے کے لیے بھی ایک اہم عالمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیر ترین دبئی عالم مرکز یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عالم مرکز یو اے ای کے لیے
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔