’پنجاب اس وقت سخت ترین آفت سے لڑ رہا ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سیلاب سے 4572 دیہات متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 42 لاکھ افراد براہِ راست متاثر ہوئے۔ اب تک 22 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرلیے، عظمیٰ بخاری
ملتان میں 139 کشتیاں ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ہیں، جبکہ 490 میڈیکل کیمپس اور 412 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
نجی کشتیوں کا معاملہعظمیٰ بخاری نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کیا جائے گا اور ان کی ادائیگی حکومت کرے گی۔
انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک پرائیویٹ کشتی سیلاب زدگان سے پیسے لے کر محفوظ مقام پر منتقل کر رہی تھی۔
اس واقعے کے بعد جلال پور پیر والا کے اسسٹنٹ کمشنر کو ناقص انتظامات پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
حفاظتی اقدامات اور انتظامی فیصلےلاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایا کہ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ میں حالات قابو میں ہیں۔
ٹیکنیکل کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں مقامات کو بچانے کے لیے کسی جگہ شگاف نہیں ڈالا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت ہٹ دھرمی نہیں دکھاتی، جہاں غلطی ہوتی ہے اسے درست کیا جاتا ہے۔
سیاسی تناظر اور برسیوں کا ذکرعظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت سخت ترین آفت سے لڑ رہا ہے، ایسے وقت میں سیاست کے لیے سیلاب کو استعمال کرنا مناسب نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف اور نقصان کا تخمینہ لگانے کا حکم
انہوں نے مزید کہا کہ آج قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ ساتھ بیگم کلثوم نواز کی برسی بھی ہے، اور اگر کلثوم نواز آج زندہ ہوتیں تو خوش ہوتیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب سیلاب عظمیٰ بخاری کلثوم نواز مریم نواز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیلاب کلثوم نواز مریم نواز کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
پاکستان میں جاری تباہ کن مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جہاں 1000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جان سے جانے والوں میں بچوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
اقوام متحدہ کے مطابق جون کے اواخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں زمین کھسکنے، سیلاب اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے حالات پیدا کیے جن سے مجموعی طور پر 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
صوبہ پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کے باعث 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں خصوصاً راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے پانی نے فصلیں، بستیاں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔
ادھر خیبر پختونخوا میں 16 لاکھ افراد متاثر ہوئے جب کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے کئی وادیاں دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔
سندھ میں بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
قدرتی آفات سے بچاؤ کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 8،400 مکانات، 239 پل اور 700 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
22 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے خاص طور پر پنجاب میں جہاں گندم سمیت اہم فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں آٹے کی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انسانی بحران: خوراک، پانی، صحت کی شدید کمیاقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی فنڈ جاری کیے گئے ہیں اور مزید 15 لاکھ ڈالر مقامی تنظیموں کو دیے گئے ہیں۔
یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، اور دیگر ادارے پینے کے صاف پانی، غذائیت، صحت و صفائی اور بچوں کے لیے عارضی اسکول فراہم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
تاہم ٹوٹے ہوئے پل، زیرآب سڑکیں اور کٹے ہوئے علاقے امدادی کارروائیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کئی مقامات پر صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔
ملیریا، ڈینگی، اور ہیضہ جیسے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے نمائندے کارلوس گیہا کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفات پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی قیمت کا حصہ ہیں جس کے پیدا کرنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف فوری امداد ہی نہیں بلکہ طویل المدتی بحالی، خوراک کی خود کفالت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی پاکستان کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان سیلاب پاکستان سیلاب نقصانات