وفاقی حکومت کون سا نیا ٹیکس لگانے کی تیاری کر رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
وفاقی حکومت نے 213 ارب روپے کے جناح میڈیکل کمپلیکس اور ریسرچ سینٹر کی تعمیر کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے کی غرض سے وفاقی دارالحکومت میں نیا میونسپل ٹیکس عائد کرنے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کیا ہے۔
انگریزی اخبار کے رپورٹر شہباز رانا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت فوری طور پر کم از کم 30 ارب روپے فراہم کرنے کے لیے بجٹ کے ہنگامی فنڈ استعمال کرنے پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ منصوبے پر کام کا آغاز کیا جا سکے۔ یہ منصوبہ 3 سال میں مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے اور اس کے تحت 1,000 بستروں پر مشتمل جدید سہولیات والا اسپتال تعمیر ہوگا جس میں مختلف سپر اسپیشلٹی سنٹرز آف ایکسیلنس (CoEs) قائم کیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف سے منظوری اور متبادل ذرائعوزارتِ خزانہ نے آئی ایم ایف کو نئے ٹیکس کی تجویز پیش کی ہے، جس پر فنڈ نے مزید تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ ایک ہی وقت میں حکومت پانڈا بانڈز (Panda Bonds)، ضمنی گرانٹس، اور دیگر منصوبوں سے فنڈز منتقل کرنے جیسے آپشنز پر بھی غور کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سیلاب زدہ معیشت کا جائزہ، آئی ایم ایف مشن 25 ستمبر کو پاکستان پہنچے گا
منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے تصدیق کی کہ ای سی این ای سی (ECNEC) نے ایک کمیٹی قائم کی ہے جو فنڈنگ کے مسائل حل کرنے کے لیے متبادل ذرائع کا جائزہ لے گی۔
وزیر نے کہا کہ وہ منصوبے کو پی ایس ڈی پی (PSDP) سے ہٹ کر فنڈ کرنے کی سفارش کریں گے۔ حکومت پہلے ہی ابتدائی طور پر 3.
ذرائع کے مطابق وفاقی ترقیاتی فنڈنگ کا حجم چند سال قبل جی ڈی پی کے 3 فیصد کے مقابلے میں اب صرف 0.8 فیصد رہ گیا ہے۔ مختلف وزارتوں اور اداروں کی بڑھتی ہوئی فنڈنگ کی ضروریات کے باعث حکومت کو اس منصوبے کے لیے وسائل کا بندوبست کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
حکومت پانڈا بانڈز سے حاصل ہونے والی متوقع 21.5 ارب روپے کی رقم استعمال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ تاہم وزارتِ خزانہ کا مؤقف ہے کہ یہ رقم موجودہ مالی سال کے لیے ایک کھرب روپے کے پی ایس ڈی پی بجٹ میں شامل سمجھی جائے۔
منصوبے کی تفصیلاتمنصوبے کے مطابق جناح میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب 15 منزلہ عمارت پر مشتمل ہوگا۔
پہلا مرحلہ فنڈز کی فراہمی کے بعد 30 ماہ میں مکمل کیا جائے گا جبکہ دوسرا مرحلہ 2 سال میں مکمل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف مشن ایک بار پھر سپریم کورٹ بار سے کیوں ملاقات کرنا چاہتا ہے؟
وزارتِ صحت نے تجویز دی ہے کہ فنڈنگ کے ذرائع میں پانڈا بانڈز، سرکاری اداروں کی کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (CSR) شراکتیں، اور اسلام آباد میونسپل ٹیکس شامل ہوں۔ تاہم منصوبہ بندی کی وزارت کا کہنا ہے کہ اب تک ان ذرائع سے صرف اشارتی (indicative) رقوم بتائی گئی ہیں، کوئی حتمی عہد (firm commitment) موجود نہیں۔
پاکستان میں صحت کی سہولیات کی کمیحکومت کے مطابق پاکستان میں اوسطاً ہر 10,000 افراد کے لیے صرف 5 اسپتال دستیاب ہیں، جب کہ بھارت میں یہ تعداد 16 اور خطے کے دیگر ممالک میں 9 سے 22 کے درمیان ہے۔
1985 کے بعد سے سرکاری اسپتالوں کی تعمیر میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا، جب کہ اسلام آباد کی آبادی 1984 میں 2.46 لاکھ سے بڑھ کر 2024 میں تقریباً 13 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جس سے صحت کی سہولیات کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف جناح میڈیکل کمپلیکس اور ریسرچ سینٹرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف جناح میڈیکل کمپلیکس اور ریسرچ سینٹر جناح میڈیکل کمپلیکس آئی ایم ایف کر رہی ہے ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے،مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، درآمدی اشیا ء پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق حکام ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانکس اشیا ء پر 5 فیصد لیوی زیرغور ہے،قیمت کی حد طے ہونا باقی ہے، منی بجٹ میں 1800 سی سی اور اس سے زائد انجن والی لگژری گاڑیوں پر لیوی کی تجویز تاہم اضافی ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت درکار ہوگی۔
مجوزہ منی بجٹ سے کم از کم 50 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ لیوی صوبوں کے ساتھ شیئر نہیں ہوگی، آمدن براہ راست مرکز کو ملے گی۔ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریبا 40 ارب روپے کمی آئی۔رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔