پاکستان اور بحرین کا منشیات کی روک تھام کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
راولپنڈی:
پاکستان اور بحرین نے منشیات کی روک تھام کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کرلیا۔
بحرین کے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل راشد بن عبداللہ الخلیفہ نے 10 رکنی اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ راولپنڈی میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجر جنرل عبد المعید نے سینئر افسران کے ہمراہ معزز مہمان کا استقبال کیا، اس موقع پر سیکرٹری وزارتِ داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول کیپٹن (ریٹائرڈ) خرم آغا اور آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی بھی موجود تھے۔
ڈائریکٹر جنرل اے این ایف کی جانب سے بحرینی وزیر داخلہ کو انسدادِ منشیات کے ضمن میں اے این ایف کی آپریشنل کامیابیوں، تربیتی امور اور منشیات کی طلب میں کمی کے جاری پرگراموں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ڈی جی اے این ایف نے معزز مہمان کو آگاہ کیا کہ اے این ایف محدود وسائل اور کم افرادی قوت کے باوجود نہ صرف ملکی سطح بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی منشیات اسمگلنگ کے خلاف موثر انداز میں کردار ادا کر رہی ہے۔
بحرینی وزیر داخلہ نے اے این ایف کی پیشہ ورانہ کارکردگی کو سراہا اور انسداد منشیات کے حوالے سے دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ کیا۔
اُنہوں نے حال ہی میں اے این ایف کی جانب سے خلیج تعاون ممالک (GCC) کے مابین منشیات کی اسمگلنگ کے انسداد کے حوالے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کی اور مستقبل میں اس مشترکہ تعاون کو مزید مستحکم بنانے کیلئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
بحرین کے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل راشد بن عبداللہ الخلیفہ نے کہا کہ بحرین منشیات کی روک تھام اور انسدادِ منشیات کے ضمن میں تربیتی شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید آگے بڑھانے کا خواہاں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے این ایف کی وزیر داخلہ منشیات کی
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔