پاکستان میں موٹر سائیکل اور رکشوں کی فروخت میں اگست 2025 کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان آٹو موبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، صرف اگست کے مہینے میں 1 لاکھ 48 ہزار یونٹس فروخت ہوئے — جو پچھلے سال کے مقابلے میں 42 فیصد اور گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 19 فیصد اضافہ ہے۔
مزید برآں، مالی سال 2026 کے ابتدائی دو مہینوں (جولائی-اگست) کے دوران مجموعی طور پر 2 لاکھ 73 ہزار یونٹس فروخت ہوئے، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہے۔
  فروخت میں اضافے کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟
 تجزیہ کاروں کے مطابق، اس نمایاں اضافے کے پیچھے کئی اہم عوامل کارفرما ہیں جن میں  افراطِ زر میں کمی، دیہی علاقوں میں موٹر سائیکل اور رکشوں کی مانگ میں اضافہ، گاڑیوں کے مقابلے میں دو پہیہ سواریوں کی سستی فنانسنگ شامل ہے۔
یہ گاڑیاں شہری اور نیم شہری علاقوں میں نہ صرف روزمرہ آمد و رفت بلکہ کاروباری مقاصد کے لیے بھی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
اگرچہ سال 2025 کے ابتدائی مہینے سیلاب اور مہنگائی جیسے چیلنجز سے بھرپور تھے، لیکن تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ مالی سال 2026 میں بھی دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی مانگ مضبوط رہے گی۔ اس کی بنیادی وجہ  ان کی قیمتوں کا افورڈیبل ہونا  اور سستی، قابلِ اعتماد ٹرانسپورٹ کی بڑھتی ہوئی ضرورت ہے

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں

پڑھیں:

کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ

اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030ء تک 8 ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔

ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی، لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ شرح سود 11 فیصد پر مستحکم رہنے، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار