شہریوں کی مشکلات میں اضافہ، حب ڈیم سے شہر کو پانی کی فراہمی بحال نہ ہوسکی
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
کراچی:
حب ڈیم سے شہر کو پانی کی فراہمی بحال نہ ہوسکی جہاں کینال کا مرمتی کام تاخیر کا شکار ہے، جس کے باعث مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی بند ہے اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق واٹر کارپوریشن حکام کا نادرن بائی کے قریب سیلابی ریلے سے متاثر ہونے والا حب کینال کا 20 فیصد حصے کا مرمتی کام 36 گھنٹوں میں مکمل کر لیاجا ئے گا لیکن تاحال مرمتی کام جاری ہے جبکہ حب ڈیم سے شہر کو پانی کی فراہمی بند ہے۔
حب ڈیم سے ضلع غربی، کیماڑی اور ضلع وسطی کے متعدد علاقوں کو پانی فراہم کیاجاتا ہے، متاثرہ علاقوں میں تین دن سے پانی کی فراہمی بند ہے جس کی وجہ سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔
اسی طرح حب ڈیم بند ہونے سے سرکاری ہائیڈرنٹس کرش ون اور ٹو بھی بند ہے، جس سے ٹینکروں کے ذریعے بھی پانی کی فراہمی بند ہوگئی ہے، سرجانی ٹاؤن، اونگی ٹاؤن، سائٹ ایریا ، شاہراہ نورجہاں، بلدیہ ٹاؤن، کیماڑی سمیت متعدد علاقوں کے مکینوں کو پانی کی فراہمی بند ہے اور شہری مہنگے داموں دکانوں سے پانی خرید کر اپنی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔
واٹر کارپوریشن حکام کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ ہفتے کی رات تک مرمتی کام مکمل کر لیاجا ئے گا جس کے بعد حب ڈیم سے پانی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی بند ہے کو پانی کی فراہمی مرمتی کام حب ڈیم سے
پڑھیں:
پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
واشنگٹن: (ویب نیوز) امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دے دی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون کے اہلکاروں نے بتایا کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، میزائلوں کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا، یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روسی توانائی اور انفراسٹرکچر اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی، ٹوماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل (تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ہے کہ ابھی ان میزائلز کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔