امریکا میں غلط لیبل لگا کر معدومیت کے خطرے سے دوچار شارک کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
امریکا میں دکانوں اور آن لائن دستیاب زیادہ تر شارک گوشت گمراہ کن یا غلط لیبل کے ساتھ فروخت ہونے اور معدومیت کے خطرے سے دوچار نایاب شارک کی اقسام بھی بیچے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف حال ہی میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا ایٹ چیپل ہل کی ایک تحقیق میں ہوا ہے جس کے مطابق ٹیسٹ کیے گئے 93 فیصد نمونے یا تو غلط لیبل شدہ تھے یا اتنے مبہم انداز میں بیان کیے گئے تھے کہ خریدار اصل نسل کا پتا نہیں لگا سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: سمندری تیزابیت شارک مچھلیوں کی سب سے بڑی طاقت کو کیسے نقصان پہنچا رہی ہے؟
تحقیقی ٹیم نے 29 شارک گوشت کی مصنوعات کو سپرمارکیٹس، فِش مارکیٹس اور آن لائن اسٹورز سے خرید کر ڈی این اے بارکوڈنگ کے ذریعے جانچ کی۔ اس میں 11 مختلف شارک اقسام کا گوشت پایا گیا جن میں گریٹ ہیمر ہیڈ اور اسکیلیپڈ ہیمر ہیڈ جیسی اقسام شامل ہیں، جو انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے مطابق انتہائی خطرے سے دوچار ہیں۔
یہ گوشت امریکی مارکیٹوں میں محض 2.
تحقیق میں بتایا گیا کہ 29 میں سے 27 مصنوعات صرف ‘شارک’ یا ‘ماکو شارک’ کے نام سے فروخت ہو رہی تھیں۔ تحقیقی سربراہ اور ماہرِ سمندری حیاتیات سیوینا رائبورن کے مطابق غلط اور مبہم لیبلنگ صارفین کو یہ انتخاب کرنے کی صلاحیت چھین لیتی ہے کہ وہ دراصل کیا کھا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ اقسام جیسے اسکیلیپڈ ہیمر ہیڈ اور گریٹ ہیمر ہیڈ کو صرف شارک لکھ کر فروخت کیا گیا حالانکہ ان کے گوشت میں آلودگی کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے اور طبی ماہرین ان کے استعمال سے سختی سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نیوزی لینڈ میں لمبی ناک والی بھوت شارک کی نئی اور عجیب قسم دریافت
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ شارک کے گوشت میں پارے کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے جو بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہے۔
ماہرین کے مطابق شارک گوشت کی بڑھتی ہوئی عالمی طلب اور دیگر مصنوعات (جیسے پالتو جانوروں کی خوراک اور کاسمیٹکس) میں شارک کے اجزاء کے استعمال سے ان کی آبادی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شارک گوشت نایاب جانورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گوشت نایاب جانور شارک گوشت کے مطابق ہیمر ہیڈ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں