پی پی پی کا سیلابی صورتحال کے پیش نظر سندھ میں سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
کراچی:
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سندھ نے سیلابی صورت حال کے پیش نظر صوبے میں سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نےاس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ دریاؤں میں پانی کی صورت حال نارمل ہونے تک سیاسی سرگرمیاں معطل رہیں گی
نثار کھوڑو نے تمام پارٹی رہنماؤں کو سیلاب متاثرہ علاقوں اور کچے کے علاقوں کے متاثرہ لوگوں کی بھرپور مدد کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما کچے کے علاقوں سمیت سیلاب متاثرہ علاقوں کے متاثر لوگوں کی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور متاثرین کی امداد کے لیے ریلیف کیمپس قائم کریں۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہر مشکل صورت حال میں عوام کے ساتھ کھڑی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ ہر طرح سے الرٹ ہے، امید ہے کہ پانی کا ریلہ خیر خیریت کے ساتھ گزر جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.