اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نےکہا ہےکہ پیغام پاکستان” ملک کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کا نام ہے اور اس نے پورے ملک میں یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کا جہاد ممکن نہیں۔
قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اجلاس کے دوران کمیٹی کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پیغام پاکستان میں علما کرام کے متفقہ فتوے موجود ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف مسلح کارروائی کو غیر شرعی قرار دیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے زور دیا کہ پیغام پاکستان نہ صرف دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ ہے بلکہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا بھی علمبردار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان 27 ویں رمضان المبارک کی بابرکت شب کو وجود میں آیا، اور آج کے دور میں دو قومی نظریے کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں غیر مسلم کمیونٹی کا کردار تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
عطاء اللہ تارڑ نے عزم ظاہر کیا کہ قومی پیغام امن کمیٹی کے پیغام کو ملک کے ہر کونے تک پہنچایا جائے گا تاکہ امن، برداشت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب، رنگ یا نسل نہیں ہوتا اور ان کے سہولت کار بھی دہشت گردی کے مجرم ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، اور ریاست ملک کے دفاع اور سالمیت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پیغام پاکستان دہشت گردی کے کے خلاف

پڑھیں:

ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ

 لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا  فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواستگزار کو فوری طور پر پولیس پروٹیکشن دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو اسے پولیس پروٹیکشن اس کا حق ہے۔ 10صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں شہریوں کی جان کا تخفظ مشروط نہیں بلکہ اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہوگا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ قتل کے متعدد کیسز میں بطور گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کا سٹار گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کا  پولیس مقابلہ ہو گیا، مقتول کی فیملی اسے دھمکیاں دے رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے درخواستگزار کو دو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کی تحت پولیس پروٹیکشن کی 16مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں، جن میں وزیر اعظم، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹ، بیوروکریٹس سمیت دیگر شامل ہیں، پالیسی کے پیرا چار میں معروف شخصیات کو پولیس پروٹیکشن دینے کا ذکر ہے۔ آئی جی پولیس مستند رپورٹ پر 30 روز تک پولیس پروٹیکشن دے سکتا ہے، غیر ملکیوں اور اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے کیلئے پنجاب سپشل پروٹیکشنز یونٹ ایکٹ 2016 لایا گیا۔ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، آرٹیکل 4 کے تحت ہر پولیس افسر پر شہریوں کے تحفظ کی قانونی ذمہ داری عائد ہے، اضافی پولیس کی تعیناتی صوبائی پولیس افسر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔ درخواست گزار کاروباری ہونے کے ناطے سنگین دھمکیوں کے پیش نظر پولیس تحفظ کا حق رکھتا تھا، ایف آئی آرز میں گواہ ہونے کے باعث اسے پنجاب وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت بھی تحفظ دیا جا سکتا تھا، پنجاب کے تمام قوانین اور پالیسیز شہری کے تحفظ کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ درخواست گزار کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب ہے۔ پولیس کسی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے۔ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے، حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • واٹس ایپ میں بیک-اَپ کیلئے اب کوئی پاسورڈ کی ضرور نہیں، نیا طریقہ متعارف
  • معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ