اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر اسپین کا فیفا ورلڈ کپ 2026 کے بائیکاٹ کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر اسپین کا فیفا ورلڈ کپ 2026 کے بائیکاٹ کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
میڈرڈ(آئی پی ایس) اسپین نے اسرائیلی ٹیم کی شرکت کی صورت میں فیفا ورلڈ کپ 2026 کے بائیکاٹ کا عندیہ دے دیا۔ہسپانوی کانگریس میں سوشلسٹ پارٹی کے ترجمان پیٹسی لوپیز نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل عالمی چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو اسپین ورلڈ کپ سے دستبردار ہونے پر غور کر سکتا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسپین میں سیاسی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ یوکرین پر حملے کے کے باعث روس کے اخراج کی مثال کے بعد کھیلوں کی بین الاقوامی تنظیموں نے غزہ میں ہونے والی نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل کو باہر کرنے کا فیصلہ کیا۔
لوپیز نے کھیلوں کے متعلقہ اداروں سے ردعمل ظاہر کرنے اور ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مقررہ وقت میں تمام ممکنہ اقدامات پر غور کرے گی، جن میں فیفا ورلڈ کپ 2026 میں ہسپانوی ٹیم کی ممکنہ عدم شرکت بھی شامل ہے۔اسرائیل اس وقت اٹلی، ناروے، ایسٹونیا اور مالڈووا کے ساتھ گروپ میں فیفا ورلڈ کپ 2026 کے یورپی کوالیفائرز میں حصہ لے رہا ہے۔پانچ میچوں کے بعد اسرائیل نو پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرطاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی ایشیا کپ سے دستبرداری کی صورت میں پاکستان کو کتنا بڑا نقصان ہوسکتا تھا؟ صائم ایوب کی ایشیا کپ میں صفر پر آوٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل ایشیا کپ میں صائم ایوب ایک بار پھر ناکام : مسلسل تیسری بار ‘0’ پر آ ئوٹ ایشیا کپ: یو اے ای کا پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ ایشیا کپ تنازع: اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستان ٹیم اور منیجر سے معافی مانگ لی چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیفا ورلڈ کپ 2026 کے ٹیم کی
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔