راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ طاقتور حلقوں کو چاہیے کہ فارم 47 سے بنائی گئی حکومت کا بوجھ نہ اٹھائے، شہباز شریف خود بہت بڑا بوجھ ہے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک کے 90 فیصد عوام فارم 47 سے بنی حکومت سے نفرت کرتے ہیں اور اس وجہ سے عمران خان کے چاہنے والے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے سوال پر اعظم سواتی نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات مجھ پر 7 ماہ سے پابندی ہے، آخری بار ملاقات دو اپریل کو ہوئی تھی لیکن جب انصاف کا بول بالا ہوگا اور قانون کی حکمرانی ہوگی تو ضرور ملاقات ہوگی۔

پاک ،سعودی دفاعی معاہدے پر خصوصی گانا ’’عھدل یزول‘‘ جاری کر دیا گیا ، سوشل میڈیا پر دھوم

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر حالات اچھائی کی طرف جائیں گے۔

اعظم سواتی نے کہا کہ علیمہ خان کو ضمانت مل گئی جو خوش آئند ہے، عدالت میں میانوالی سمیت دور دراز علاقوں سے لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں جن کا کوئی جرم نہیں، صرف اتنا قصور ہے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے نکلتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پشاور جلسے میں پورے پاکستان سے لوگ شریک ہوں گے اور یہ ایک پرامن احتجاج ہوگا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے

پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور معتدل موقف رکھنے والے پروفیسر عبدالغنی بھٹ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سری پرات کالج سرینگر سے حاصل کی بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی اور قانون میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کیں، اپنی عملی زندگی کا آغاز وکالت سے کیا لیکن بعد میں درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ وہ ایک بہترین استاد مانے جاتے تھے اور مختلف کالجز میں طلبہ کو تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے، 1986ء میں انہیں سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، جس کے بعد وہ عملی سیاست میں آئے، سیاسی میدان میں پروفیسر بھٹ نے مسلمانوں کی سیاسی تنظیم مسلمان یونائیٹڈ فرنٹ کی بنیاد رکھی۔ بعدازاں وہ آل پارٹیزحریت کانفرنس کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے اور ایک عرصے تک اس پلیٹ فارم سے کشمیری عوام کے مؤقف کی نمائندگی کرتے رہے۔ وہ مسلم کانفرنس جموں و کشمیر کے صدر بھی رہے، اپنی سیاست میں ہمیشہ مکالمے، افہام و تفہیم اور پرامن تصفیے کی بات کرتے رہے، اسی وجہ سے انہیں معتدل موقف رکھنے والے رہنماؤں میں شمار کیا جاتا تھا، مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ان کی وفات کو ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی جدوجہد، عزم اور قربانیاں ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • بانیٔ پی ٹی آئی سے کسی پارٹی رہنما کی ملاقات نہ ہو سکی
  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • 6طیارے تباہ کروانے اور جنگ ہارنےکےبعد کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے،عطاتارڑ