سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے چچا مرحوم بھتیجے کے آخری لمحات کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
سوشل میڈیا پر عمر شاہ کے چچا کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں سوشل میڈیا اسٹار کے آخری لمحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
عمر کے چچا نے بتایا کہ ’اس رات میرا بھتیجا بالکل ٹھیک تھا، انہیں کوئی طبی مسئلہ نہیں تھا، وہ صرف اپنے معمولات پر عمل کرتے ہوئے سوگیا تھا لیکن رات 2:30 بجے اچانک اس کی طبعیت خراب ہوئی تو ہم اسے ہسپتال لے گئے جہاں وہ صرف تیس منٹ کے اندر ہی انتقال کرگیا۔‘
https://www.
سوشل میڈیا اسٹار کے چچا کے مطابق یہ ان کے اور گھر والوں کے لیے ایک تکلیف دہ لمحہ تھا۔ پوری پاکستان نے عمر کی موت پر غم کا اظہار کیا اور اس کیلئے دعا کی۔ میں سب سے درخواست کروں گا کہ وہ عمر کے والدین کے لیے دعا کریں کیونکہ وہ بےحد تکلیف میں ہیں اور انہیں دعاؤں کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا اسٹار کے چچا
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔